شادی کی کم از کم عمر کا تعین کرنے کیلئے قانون سازی کا حکم

37

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16 سالہ لڑکی لائبہ سے شادی کرنے والے عبدالرزاق کی 1 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے شادی کیلئے کم از کم عمر کا تعین کرنے کیلئے قانون سازی کا حکم دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے 16 سالہ لڑکی سے شادی کے کیس میں 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قانون سازی کرے۔
عدالت نے 16 سالہ لڑکی لائبہ سے شادی کرنے والے عبدالرزاق کی 1 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ قرآن پاک میں شادی کی کم سے کم عمر کا تعین نہیں تو ریاست کو قانون سازی سے روکا بھی نہیں گیا، مناسب ہو گا کہ ریاست مداخلت کرے اور معاملے پر قانون سازی کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ چائلڈ میرج ایکٹ 1929ءبچوں کی شادی کروانے کو جرم قرار دیتا ہے جبکہ سندھ چائلڈ میرج ایکٹ 2013ءبھی 18 سال سے کم عمر کو بچہ قرار دیتا ہے۔ تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شادی کیلئے بلوغت کے ساتھ سمجھ بوجھ سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت کی عمر تک پہنچنا بھی لازم ہے۔

تبصرے بند ہیں.