اسلام آباد ہائی کورٹ کا نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ 4 ہفتے میں کرنے کا حکم

88

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ کرنے 4 ہفتے میں کرنے کا حکم دے دیا۔

 

ٹرائل کورٹ کے جج نے نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کیلئے مزید وقت کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا۔

 

ٹرائل کورٹ کے جج عطاربانی کے خط پر اسلام آبادہائیکورٹ نے مزید 4 ہفتے کی توسیع کرتے ہوئے سیشن کورٹ کو4 ہفتےمیں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔

 

یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2 ماہ میں نورمقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

 

گذشتہ روز نورمقدم قتل کیس مرکزی ملزم بیان حلفی سے بھی مکر گیا تھا ، ظاہر جعفر نے نیا تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا ، جس میں کہا تھا کہ بے گناہ ہوں اور نور مقدم کا قتل میرے گھر ہوا اس لیے مجھے، والدین اور ساتھیوں کو کیس میں گھسیٹا جا رہا ہے۔

 

وکیل کی جانب سے پیش کیے گئے تحریری بیان میں ملزم کا کہنا تھا کہ نورمقدم کے ساتھ لونگ ریلیشن شپ میں تھا اور اس نے مجھے زبردستی امریکہ کی پرواز لینے سے منع کیا اور امریکہ ساتھ چلنے کا کہا۔ دوستوں سے ٹکٹ کے لیے پیسے منگوائے جبکہ ائیرپورٹ کیلئے نکلے تو نور نے ٹیکسی واپس گھر کی طرف مڑوا دی میں اسے روک نہ پایا۔

 

نور نے میرے گھر دوستوں کو بلایا ڈرگ پارٹی رکھی اور پارٹی شروع ہوئی تو نشے میں اپنے حواس کھو بیٹھا۔ ہوش آیا تو بندھا ہوا تھا تو پتہ چلا نور کا قتل ہو گیا ہے اورمجھے پولیس نے آ کر بچایا۔

 

تبصرے بند ہیں.