نورمقدم کیس میں نیا موڑ آگیا ،پیسہ بولنے لگا ؟

14

اسلام آباد:نورمقدم کیس میں ایک لمبے عرصے بعد نیا موڑآگیا ،پولیس کی  روائتی نا اہلی نے کیس کا رُخ بدلنے کی کوشش ،پہلے مرکزی ملزم کو ہر پیشی پر ایک نیا ایکٹر بنا کر پیش کرتے رہے ،کبھی وہیل چیئر تو کبھی سٹریچر پر عدالت میں لایا جاتا لیکن یہ سب ڈرامہ اس وقت فلاپ ہوا جب جیل حکام اور ڈاکٹروں نے اسے مکمل فٹ قرار دیدیا ۔

نورمقدم کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ،پولیس کی روائتی نا اہلی یا پیسہ بولنے لگا ،پولیس کی کارکردگی پر سوال اُٹھنے لگے ،ہر پیشی پر اُسے کبھی وہیل چیئر پر لاتے اور کبھی سٹریچر پر لیکن جب جیل حکام اور ڈاکٹروں کی رپورٹ سامنے آئی تو اس میں حیران کن طور پر ملزم کوفٹ قرار دیا گیا ۔

ملزم ذہنی معذور بننے کی خوب ایکٹنگ کرتا رہا ،ملزم کے وکلاء کی  تفتیشی افسر پر جرح  کے دوران پولیس کی نااہلی اور غفلت سامنے آگئی،تفتیشی افسر عبدالستار کے مطابق  پولیس ڈائری میں غلط معلومات لکھی گئیں، ڈیتھ سرٹیفیکیٹ پر موت کی تاریخ اور وقت غلط لکھا گیا، مقتولہ   کے  موبائل فون  کا  آئی ایم ای آئی نمبر نہیں لکھا، ڈی وی آر کا فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ بھی نہیں کرایا،مطلب ایسی بہت سی کوتاہیاں پولیس کی تفتیشی  رپورٹ میں سامنے آئیں ۔

پولیس کی طرف سے پیش کی رپورٹ میں گھر کے اردگرد جو کیمرے لگے انکی ریکارڈنگ نہیں لی گئی، کوئی  عینی شاہد گواہ بھی نہیں ڈھونڈا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ   جائے وقوعہ سے اہم شواہد بھی مٹائے گئے ہیں ،پولیس کے مطابق  چاقو پر مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے فنگر پرنٹس نہیں آئے،گرفتاری کے وقت ملزم ظاہرجعفر کی پینٹ پرخون نہیں لگاہواتھا۔

ملزموں کی وکلاء کی تفتیشی افسر پر جرح مکمل ہونے کے بعد  آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارت اہم اجلاس  ہوا،جس میں وضاحتیں پیش کی گئیں،اجلاس میں بتایا گیا کہ تفتیشی افسر کو جوابات ہاں یا نہ  میں دینے   اور تفصیلات میں جانے سے گریز کا کہا گیا ، جب پوچھا گیاکیا ملزم کی پینٹ پر خون پایا گیا؟جس کا جواب نہیں تھا کیونکہ   ملزم کی قمیض پرمقتولہ کے خون کے نشانات پائے گئے تھے ، مقتولہ کا ڈی این اے بھی پایا گیا،فرانزک رپورٹ  میں چاقو پر  فنگر پرنٹ اجاگر نہ ہو سکے لیکن  چاقو پر مقتولہ کا  ڈی این اے پایا گیا۔

اس پورے کیس میں اب تک یا توپیسہ چلا ہے یا اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو پولیس کی نا اہلی نظر آتی ہے ۔

تبصرے بند ہیں.