ضرورت فیصلہ برائے حکومت

47

خداہم کو ایسی خدائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ بھی دکھائی نہ دے
بچپن سے آج تک اقتدار بدلتے دیکھے باریوں والے بھی اور ایک بار والے بھی اگر نہیں دیکھا کسی میں تو وہ حقیقی معنوں میں جذبہ خدمت خلق. میں نے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو بنیادی سہولیات کے لیے ترستے دیکھا ہے. اچھا پہننا اوڑھنا تو دور ان کے پاس پینے کو پانی نہیں اور اگر زیادہ پرانی بات نہ کی جائے تو جب ووٹ مانگنے کے لیے وہاں کے امیدوار گھر گھر جاکر گھنٹیاں بجاتے ہیں اور اپنا تفصیلی تعارف کرواتے ہیں یہاں تک کہ وہاں کے مکینوں کے مسائل حل کرنے کے وعدے بھی کرتے ہیں لیکن وہ وعدے محض ہوا ہو جاتے ہیں بالخصوص دور دراز یعنی رورل علاقوںمیں اقتدار کے منصب پر بیٹھنے والے، غریب غربا کے گھر میں جا کر دو منٹ بیٹھ جائیں تو معلوم کر لیںکہ عام انسان کی زندگی کو درپیش مسائل اب برداشت سے باہر ہو چکے ہیں کھانے کو دو وقت کی روٹی، نہ جسم ڈھکنے کو گرم کپڑے اور نہ ہی پینے کو پانی میسر تھا. ایک نجی چینل پر پروگرام پکار دیکھ رہی تھی جس کا فارمیٹ ہے کہ مختلف یونین کونسل ڈسٹرکٹ میں جا کر وہاں کے مسائل کو اجاگر کرنا اور متعلقہ نمائندگان سے جواب طلب کرنا،ریاست مدینہ کے طرز پر پاکستان اصل میں نیا پاکستان ہے. وزیراعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر کی احسن کارکردگی قابل تعریف ہے، 22 کروڑ کی آبادی میں سے سروے کے تحت مستحق لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کو صحت کارڈ فراہم کیے اور پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی صحت ڈاکٹر نوشین حامد کے مطابق قومی صحت کارڈ کے آغاز کے پہلے دو ہفتوں میں صرف لاہور ڈویژن کے 5230 مریضوں کا مفت علاج ہوا جب کہ 30 ملین خاندان اور گیارہ اعشاریہ پانچ کروڑ لوگ اس کائنات سے مستفید ہوں گے. عمران خان آپ نے جو وعدے کیے وہ عوام دوست اور اپنی تکمیل مراحل قبول کرتے چلے جا رہے ہیں۔
جذبہ خدمت خلق ہر چیز سے بالاتر ہوتا ہے  آپ کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے ہو یا کاروبار سے لیکن یہاں میں یہ بھی بتاتی چلوں 2013 میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بیشتر عوامی فلاح کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو ایک چھت تلے جمع کیا جس کا نام پی ڈی این رکھا. پی ڈی این یعنی پنجاب ڈویلپمنٹ نیٹ ورک اور پھر اس کے تحت تمام تنظیموں نے مل کر عوامی خدمت کا بیڑا اٹھایا جس میں سب سے اہم غربت کو ختم کرنے کے لئے کیے جانے والے اقدامات، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، کی سہولیات، تعلیم اور وومن ایمپاورمنٹ شامل ہے. اس نیک عمل میں لوگ قطرہ قطرہ کر کے شامل ہوتے گئے اور اب ایک دریا بن چکا ہے۔
گزشتہ کچھ سالوں میں پی ڈی این ممبرز کی تعداد بڑھی ہے اور سب نے مل کر دو ملین راشن بیگ، ساڑھے تین ملین تیار کردہ پکوان، دس ملین میڈیکل ایکوپمنٹ، تریپن ہزار بغیر سود کے قرضے، 3 سو 42 ملین کی مالی امداد جس میں چھ سو ملین پرائم منسٹر ریلیف فنڈ سے شامل کیے گئے. جب سب اداروں کے مثبت رجحانات سامنے آئے تو گورنر صاحب بھی ان کی تعریف کیے بغیر نہ رہ پائے اور خوب داد دی بالخصوص اخوت فاؤنڈیشن سے ڈاکٹر امجد ثاقب کی .جب گورنر پنجاب نے وزیراعظم پاکستان کو پی ڈی این کی کامیابی اور ٹارگٹ کے بارے میں تو ان کو بھی یہ جان کر خوشی ہوئی کہ پی ڈی این ممبرز لوگوں کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کو تیار ہیں اور انہوں نے پنجاب ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی حوصلہ افزائی بھی کی جو کہ تخلیق ہے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی16 جنوری بروز اتوار سانگلہ ہل ڈسٹرکٹ ننکانہ میں عید کا سماں تھا جب وہاں کے لوگوں کے لیے پینے کے صاف پانی کے چھ پلانٹس افتتاح کیا گیا جس کے لیے گورنر پنجاب وہاں تشریف لے گئے. تھے. ان کا استقبال اتنا پرجوش تھا کے تقریبا دس منٹ تک گل پاشی کی گئی اور لوگوں کا ہجوم اس بات کی عکاسی کر رہا تھا کہ وہاں کے لوگ حکومت وقت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں.۔ ایسے میں مجھے معروف کالم نگار محسن گورایہ کا آج شائع ہونے والا کالم یاد ایا جس میں نے انہوں نے بھی اس بات کا حوالہ دیا تھا کے سرور صاحب عوامی خدمت کا جذبہ اور وطن سے محبت سے سرشار شخصیت ہیں جنہوں نے برطانیہ کی شہریت کو خیرباد کہا اور اپنا پھلتا پھولتا کاروبار ایکس سپرد کرکے پاکستان آگئے جبکہ ہمارے موروثی سیاسی خاندان ایک تجربہ کار، دیانت دار، لالچ حرص طمع سے عاری شخصیت کو وہ مقام آمادہ نہیں جس کے وہ حقدار ہیں. جب بھی وہ پاکستان کے غرض سے باہر گئے مثلا جی ایس پی پلس، کشمیر یا خارجہ امور کا معاملہ ہو تو وہ کبھی مایوس نہیں لوٹے. اگر پنجاب میں مثبت نتائج چاہتے ہیں تو سرور صاحب کی دانائی سے فائدہ اٹھانے کا یہ صحیح وقت ہے پھر بعد میں یہ نہیں کہنا پڑے گا کہ” اب کی بار انتخابات کی نگرانی میں خود کروں گا۔

تبصرے بند ہیں.