سانحہ مری اور حکمرانوں کی غفلت

16

حکومت کی نااہلی اوربد انتظامی کی وجہ سے مری میں ہونے والی برف باری سے23قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ لوگ اپنے بچوں کے ساتھ گاڑیوں میں پھنسے رہے جبکہ حکومت نے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے اور صرف مری میں داخل ہونے والی گاڑیوں اور لوگوں کی تعداد بتاتے رہے ۔مری میں برف باری میں پھنسے ہوئے لوگوں کے بارے میں فوری نوٹس لیا جاتا اور بروقت انتظامات کئے جاتے تو یہ سانحہ رونما نہ ہوتا ۔بھاری مشینری موجود تھی لیکن متعلقہ اداروں کو بروقت احکامات جاری نہیں کئے گئے اور برف باری سے بند راستے نہیں کھولے گئے ۔حکمرانوں کی غفلت کی وجہ سے مری میں شدید برف باری میں بچے او ر خواتین کی جانیں گئیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات کہہ رہے تھے کہ مری میں ایک لاکھ گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں۔ سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی او ر آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہا تھا کہ غیر معمولی برف باری موسمی صورتحال معلوم کئے بغیر عوام نے مری کا رخ کیا اور لوگوں کی بڑی تعداد میں مری آمد پر ضلعی انتظامیہ تیار نہ تھی ۔ایک وفاقی وزیر ایک لاکھ گاڑیوں کی مری آمد کو معیشت کی بہتری قرار دے رہے ہیں اور حکمران لوگوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں جبکہ محکمہ موسمیات نے 31دسمبر اور پانچ
جنوری کو دوسرا الرٹ جاری کیا تھا کہ چھ سے سات جنوری کے درمیان مری اور گلیات میں شدید برف باری کا امکان ہے ۔چھ سے نوجنوری کے درمیان سڑکیں برف باری کے باعث بند ہونے کی اطلاع بھی دی گئی۔ وزیراعظم آفس ،چیئرمین این ڈی ایم اے ،پی ڈی ایم اے ،ایس ڈی ایم اے اور وزارت ہوا بازی کو بھی برف باری سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے ٹویٹر پر بیان جاری کیا کہ ضلعی انتظامیہ تیار نہیں تھی سوال یہ ہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے الرٹ جاری کرنے کے باوجود حکومت نے فوری طور پر اقدامات کیوں نہیں اٹھائے ۔مری میں برف باری میں سیاح حکومتی امدا د کے منتظر تھے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار لاہور میں تحریک انصاف کے تنظیم سازی اجلاس میں مصروف تھے ۔موجودہ حکمرانوں کی بد انتظامی اور نا اہلی کا نتیجہ تھا ۔صورتحال خراب ہونے کے باوجود گاڑیو ں کے داخلے کو نہیں روکا گیا ۔اعلیٰ انتظامی افسران موقع پر موجود نہیں تھے ۔برف ہٹانے کی بھاری مشینری بھی موجود تھی ۔اس کو بھی بروقت استعمال نہیں کیاگیا ۔ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ بیس گھنٹے تک برف میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لئے اقدامات نہ اٹھائے جائیں بلکہ مری میں پھنسے افراد نے اپنے رشتہ داروں کو واٹس ایپ ویڈیوز کے ذریعے آگاہ بھی کر دیا تھا اور رشتہ داروں نے ان ویڈیوز کو حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں تک بھجوایا لیکن اس کے باوجود کوئی ٹس سے مس نہیں ہوا ۔ واضح رہے کہ مری میں برف ہٹانے کے لئے مسلم لیگ(ن)کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم محمد نواز شریف نے ڈیڑھ ارب کی جدید مشینری خریدی تھی ۔پنجاب کے سابقہ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی ہدایت پر ہر سال برف باری سے پہلے پورا پلان بنایا جاتا ۔تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا جاتا ۔پولیس ،ضلعی انتظامیہ،افسران مری میں موجود ہوتے تھے اور مری کے مختلف مقامات پر برف ہٹانے کے لئے مشینری پہلے سے ہی بھیج دی جاتی تھی اور شہباز شریف تمام صورتحال کی براہ راست نگرانی کرتے تھے اور افسران کے ساتھ خود رابطے میں ہوتے اور روزانہ صورتحال کا جائزہ لیکر افسران کو احکامات جاری کرتے تھے ۔موجودہ حکمران ڈلیور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔ملک میں مہنگائی ہو ۔گندم کا بحران ہو ۔گیس کی قلت ہو ۔کھاد کا بحران ہو ۔ساری ذمہ داری اپوزیشن پر ڈال دی جاتی ہے ۔عوام کو کب تک بیوقوف بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔ملک کی معیشت کا برا حال ہے ۔بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے ۔اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور زرعی ماہرین کے مطابق ملک میں کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور بحران کی وجہ سے گندم،سبزیوں او ر پھلوں کی پیداوا ر بھی اس سال کم ہونے کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے جس کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور مہنگائی بڑھے گی ۔حکومت اپنی نااہلی کا ملبہ کب تک اپوزیشن پر ڈالے گی ۔

تبصرے بند ہیں.