کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے پنجاب حکومت کے اقدامات

37

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کی زیر صدارت اجلاس میںفیصلہ کیا گیا کہ زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے پنجاب میں 1200 ایکڑ پر شرمپ فارم بھی قائم کئے جائیں گے۔زرعی انقلاب کے لئے  کسان کارڈ جیسے مزید اقدامات کئے جائیں گے۔ پنجاب میں اب تک7لاکھ کاشتکاروں کو کسان کارڈ دیئے جاچکے ہیں ۔ 5 بڑی فصلوں کیلئے معیاری اور سرٹیفائی بیجوں کی فراہمی کے پراجیکٹ پر رپورٹ کے ساتھ ساتھ کسانوں کو امدادی نرخ پر زرعی آلات کی فراہمی کیلئے پراجیکٹ پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
موجودہ حکومت کے جاری کردہ صحت کارڈ کی طرح کسان کارڈ کا اجرا بھی ملک کے زرعی شعبے میں انقلاب لائے گا۔پورے صوبے میں 30 ہزار سروس مراکز قائم کیے گئے ہیں جن سے کاشتکاروں کو کسان کارڈ حاصل کرنے میں سہولت ہوگی۔ کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کو کھادوں، بیجوں اور کیڑے مار ادویات میں اعانت کے ساتھ ساتھ کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں متاثرہ فصلوں کیلئے قرضے اور معاونت فراہم کی جائے گی۔ کسان کارڈ کا تاریخی اقدام کسانوں کوخوشحال بناتے ہوئے پاکستان میں زرعی شعبے کو بدل کر رکھ دے گا۔ کسان کارڈ کے آزمائشی منصوبے کے تحت کاشتکار رجسٹرڈ ڈیلرز سے زرعی مشینری اور شمسی نظام اعانتی نرخوں پر خرید سکتے ہیں۔
ماضی میں حکومتوں کی ناقص حکمت عملی اور غیر معیار زرعی پالیسیوں کے سبب ہم زراعت میں مطلوبہ نتائج نہ حاصل کر سکے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، بیجوں کی نئی اقسام پیدا کرنے، کسانوں کو بین الاقوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ان کی تربیت کی جاتی۔زراعت سے متعلق جدید ٹیکنالوجی، آلات اور مشینیں تیار کی جاتیں مگر اس پر کوئی مثبت منصوبہ بندی نہ کی گئی۔ ماضی میں حکومتوں نے جو بھی پالیسیاں بنائیں اس کا فائدہ صرف بڑے کاشتکاروں نے اٹھایا اور چھوٹے کسان ان کے ثمرات سے محروم رہے۔مگرپاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اس بات کا احساس ہے کہ زرعی شعبے کی ترقی اور کسان کے حالات کار کو
بہتر بنائے بغیر ملک میں سبزانقلاب نہیں لایاجاسکتا ہے۔اسی وجہ سے وزیر اعلیٰ پنجاب نے زراعت کے شعبہ کو غیرمعمولی اہمیت دی ہے اور یہ شعبہ پنجاب حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں گوشت اور دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لئے جینٹک امپروومنٹ پروگرام پر کام مزید تیز کیا جائے اورکالا شاہ کاکو میں رائس سینٹر آف ایکسی لینس کا جلد باقاعدہ افتتاح کیا جائے گا۔ پنجاب میں فش، شرمپ ہیچریز، فیڈ مل اور 2 پراسیسنگ پلانٹ بھی قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔  فشریز کیلئے 7200 ایکڑ اراضی قابل استعمال بنانے کیلئے سبسڈی دی جائے گی اورمظفرگڑھ میں ’’سلائنگ واٹر ایکوا کلچر ریسرچ سینٹر‘‘ 31 کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کیا جائے گا۔پنجاب حکومت نے زرعی ریسرچ سینٹر کو جدید خطوط پر استوار کرنے اورجینٹک امپروومنٹ کیلئے ٹیکنیشن کی ٹریننگ کرانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔جینٹک ٹیکنیشن ٹریننگ سے سیلف ایمپلائمنٹ کو فروغ ملے گا جس سے بیروزگاری میں کمی واقع ہو گی۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت و خوراک کے حوالے سے پنجاب کا ایک خاص مقام ہے۔ یہاں پانی کی فراوانی سے زرخیز زمین پاکستان بھر کیلئے اناج پیدا ہوتا ہے۔ پنجاب حکومت کاشتکاروں کیساتھ مکمل ہمدردی رکھتی ہے اور مشکل وقت میں کاشتکاروں کی حتیٰ المقدور امداد بھی کر رہی ہے۔ اب نئے پاکستان میں کاشتکار سر اٹھا کر جئے گا۔ دیہی علاقوں کو بڑے شہروں و قصبوں سے ملانے کیلئے پختہ سڑکوں کی بہت اہمیت ہے۔ فصلیں ، پھل اور دیگر زرعی اجناس شہروں کی منڈیوں تک پہنچانے کیلئے رابطہ سڑکیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی طرف سے صوبہ بھر میں دیہی علاقوں کو مین روڈز اور شہروں سے ملانے کیلئے نئی رابطہ سڑکوں کی تعمیر میں اعلیٰ معیار کا میٹریل استعمال کرنے کا بھی حکم دیاگیاہے تاکہ کاشتکاروں کو زرعی اجناس ، سبزیاں ، پھل وغیرہ فارم و کھیتوں سے مارکیٹوں ، سبزی و غلہ منڈیوں تک لانے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرناپڑے۔ گاؤں ، دیہات اور شہروں کے مابین اچھی رابطہ سڑکیں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیں گی اور معاشی خوشحالی کی راہ ہموار ہو گی۔ ماضی میں دیہی علاقوں میں بنائی جانے والی سڑکیں سال دو سال میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جایا کرتی تھیں تاہم اس منصوبے کے تحت سڑکوں کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ پنجاب میں پہلے مرحلے میں پرانی سڑکوں کو تیار کیا جارہاہے اور بعد ازاں نئی رابطہ سڑکوں کی تعمیر عمل میں آئیگی۔
صوبہ پنجاب کی کل آبادی کا 45 فیصد جبکہ دیہی علاقوں کے 65 فیصد افراد کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے۔ اہم فصلوں کی مجموعی پیداوار جیسا کہ گندم 76 فیصد، کپاس 74 فیصد، دھان 56 فیصد، گنا 65 فیصد، مئی 78 فیصد، سڑس95 فیصد اور 66 فیصد آم کی پیداوار صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتی ہے۔ اس طرح صوبہ پنجاب ملک میں فوڈ سکیورٹی اور غربت کے خاتمہ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لئے موجودہ حکومت کی ترجیحات میں زراعت ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی سرفہرست ہے۔ موجودہ حکومت کاشتکاروں کی فلاح کے لئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔  حکومت پنجاب کسانوں اور کاشتکاروں کو ہر ممکن سہولت کے ساتھ ساتھ زراعت کے شعبہ میں بہتر پیداوار حاصل کرنے کیلئے ہمہ قسم کی سہولیات مہیا کر رہی ہے۔ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس شعبہ کو ترقی دیکر ہم ملکی معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کر سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے پی ایم ایس کے امتحان اور ملازمتوں کے امیدواروں کے لئے عمر میں خصوصی رعایت کا جو اعلان کیا ہے وہ نہایت خوش آئند ہے۔ انہوں نے پی ایم ایس امتحان میں حصہ لینے والے امیدواروں کو عمر میں 2 سال کی رعایت جبکہ اعلان کردہ ملازمتوں کے لئے بھرتی ہونے والے امیدواروں کو بھی 2 سال کی رعایت دینے کا کہا ہے۔ اس رعایت سے نہ صرف ہزاروں نوجوانوں کو پی ایم ایس کے امتحان میں حصہ لینے کا موقع ملے گا بلکہ ملازمتوں میں 2 سال کی رعایت سے بھی ہزاروںنوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں۔اس فیصلے سے نوجوان بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور ملکی ترقی و خوشحالی میں مثبت کردار ادا کریں گے۔

تبصرے بند ہیں.