نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے کیا آپشن موجود ہیں ؟

113

لندن :سابق وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ایک دفعہ پھر بحث چھڑ چکی ہے جس پر جہاں حکومتی رہنما نواز شریف کی وطن واپسی پر بھی انہیں جیل کا راستہ دکھا رہے ہیں وہیں مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت اس بات کے دعویٰ کر رہی ہے کہ بہت جلد میاں نواز شریف وطن واپس تشریف لا رہے ہیں ۔

 

ایسے میں پاکستان یہ بات زیر بحث ہے کہ حکومت کے پاس ایسے کونسے آپشن موجود ہیں جس کے ذریعے وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو وطن واپس آنے پر مجبور کر سکتے ہیں ،ماہرین کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو برطانیہ سے واپس لانے کے لیے موجودہ قانونی پوزیشن کے مطابق صرف استدعا کی جا سکتی ہے، البتہ ایسا کوئی قانونی آپشن نہیں ہے کہ برطانیہ انہیں پاکستان کے حوالے کرے۔

 

پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق پراسیکیوٹر عمران شفیق کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے خلاف کیسز میں انہیں سزائیں سنائی جا چکی ہیں اور ان کے بیرون ملک جانے کے بعد مختلف عدالتوں نے انہیں اشتہاری قرار دیا ہے،ان کے بقول بنیادی طور پر عدالت کے حکم پر عمل درآمد کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے لیکن یہ احکامات اسی وقت قابلِ عمل ہوں گے جب مذکورہ ملک کے ساتھ مجرمان کے تبادلے کا قانون موجود ہو۔

 

ماہر قانون کا کہنا ہے کہ چوں کے برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں اس لیے حکومت پاکستان کے پاس ایسا کوئی راستہ نہیں ایسی کوئی آپشن نہیں جس کو استعمال کر کے وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو وطن واپس لا سکیں ،لہذا وفاقی حکومت یا نیب برطانیہ سے چاہے درخواست بھی کرے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

 

ایک اور ماہر قانون کے مطابق نواز شریف کے خلاف اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے انسداد کرپشن کے مطابق بھی کارروائی ہو سکتی ہے کیوں کہ وہ کرپشن کے الزام میں سزا یافتہ ہیں۔ اس مقصد کے لیے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان معاہدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

تبصرے بند ہیں.