حکومت نے منی بجٹ پیش کر دیا، اپوزیشن کا شور شرابہ، قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ تک ملتوی

78

اسلام آباد: حکومت نے اپوزیشن کے شور شرابے میں منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے منی بجٹ پیش کئے جانے کے دوران اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراﺅ کر کے شدید نعرے بازی کی اور منی بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا۔ 
تفصیلات کے مطابق سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان میں رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کر دی جس کے منظور ہونے کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ 
وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے ضمنی مالیاتی بل 2021ءپیش کئے جانے کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے۔ اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور مہنگائی کے خلاف پلے کارڈز اور پوسٹرز اٹھا لئے جبکہ ’آئی ایم ایف کا حکم نامنظور‘ سمیت متعدد نعرے لگائے۔ 
منی بجٹ میں تقریباً 150 اشیاءپر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے جن سے 350 ارب روپے سے زیادہ اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔ منی بجٹ میں موبائل فون کالز پر انکم ٹیکس 10سے بڑھاکر 15فیصد کرنے کیساتھ ساتھ 850 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 17فیصد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ 
حکومت کی جانب سے آج پیش کئے گئے منی بجٹ میں درآمدی دودھ، اور اس کے خام مال پر زیرو ریٹ ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے جبکہ ڈیوٹی فری شاپس پر پہلی بار 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز بھی اس میں شامل ہے۔ 
اس کے علاوہ بیکری، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز پر بریڈ کی تیاری پر 17فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ عام تندوروں پر روٹی اور چپاتی پر ٹیکس استثنیٰ برقرار رہے گا۔ اس کے علاوہ دواؤں کے خام مال پر 17 فیصد جی ایس ٹی جبکہ مکمل تیار الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس 5 سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

تبصرے بند ہیں.