دو کام

52

شدید علالت کے دو وقفوں کے دوران اللہ تعالیٰ کی ذاتِ بابرکات نے بستر پر دراز رہنے کے باوجود مجھ سے دو کام لے لیے جن کی خاطر اُس کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں ایک یہ کہ 2020ء کے موسمِ بہار میں جب کہ شوگر کے شدید عارضے کی وجہ سے دائیں پائوں کا آپریشن ہوا تھا اور ایک انگلی کاٹ دی گئی میں چلنے پھرنے سے عارض ہو گیا تو میرے عزیزوں اور علاقہ مکینوں نے نہایت فراخ دلی کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے لاہور کی آبادی اچھرہ اور رحمان پورہ کے درمیان ایک خوبصورت مسجد تعمیر کرنے میں مدد فراہم کی… درحقیقت اس کی جگہ میری نہ تھی بلکہ میری بڑی بہن اور بہنوئی جو لاولد تھے مرتے وقت ایک وصیت کر گئے اور اُس پر محلے اور رشتے داروں میں سے تقریباً 20 خواتین و حضرات زبانی گواہ ٹھہرا گئے… میرے بہنوئی چونکہ ناخواندہ تھے اور وفات سے قبل سخت بیماری کی حالت میں مبتلا تھے… انہوں نے ایک کنال کچھ مرلے جگہ کی رجسٹری میرے حوالے کی اور اپنے ایک دو اعزہ اور محلے کے عمر بھر کے دوستوں کو اس کا گواہ ٹھہرایا… میری ہمشیرہ نے بھی اپنے کچھ طلائی زیورات عطا کر دیئے اور یہ وصیت کی گئی کہ ان کے دنیا سے چلے جانے کے فوراً بعد یہاں جیسے تیسے مسجد تعمیر کر دی جائے تاکہ پانچوں وقت ان کے لئے دعائیں ہوتی رہیں… دونوں آگے پیچھے اس دنیا سے رخصت ہو گئے نمازیں بہنوئی عبدالحمید اوپل نے اپنی زندگی میں شروع کرا دی تھیں چنانچہ ان کی وفات کے فوراً بعد جبکہ میں تھوڑا بہت چلنے کے قابل تھا مسجد کی مکمل تعمیر کے کام کا آغاز کر دیا گیا… اہل محلہ اور عزیزوں رشتہ داروں کا بھرپور تعاون حاصل تھا۔ دو برس کے اندر ایک خوبصورت مسجد ایستادہ ہو گئی اس کا ذکر نئی بات میں کئی مرتبہ آ چکا ہے… اللہ کے فضل سے مسجد اتنی آباد ہو گئی ہے کہ جمعہ کی نماز کے روز تِل رکھنے کو جگہ نہیں ہوتی اس کی خوبصورتی کو دیکھ کر آنکھیں چمک اٹھتی ہیں مسجد کے قدرے وسیع صحن میں سامنے ایک کیاری پر ان تمام پودوں کی کاشت کی گئی ہے جن کا ذکر قرآن مجید میں ملتا ہے خوبصورت دروازے اور اعلیٰ درجے کی کھڑکیاں اس کی زیبائش میں اضافہ کرتی ہیں… اچھرہ کے ایک صاحب خیر نے مالی تعاون کے علاوہ ہال کے چاروں کونوں پر ایئرکنڈیشن الماریاں لاکھڑی کی ہیں… خوبصورت قمقموں سے روشن ہال ہے، طہارت خانے اتنے صاف ستھرے ہیں کہ اُن کو دیکھ کر رشک آتا ہے اب پنج وقتہ نمازیوں کی کثرت کے پیش نظر ان کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے… صحن کا فرش نہایت صاف ستھرے اور اعلیٰ درجے کے پتھر سے مزین ہے… مسجد پر ایک نگاہ ڈالنے سے قرآن مجید کی آیت کریمہ آنکھوں کے سامنے آ جاتی ہے… تسرون لناظرین (دیکھنے والوں کو بھلی محسوس ہو) میرے سب سے چھوٹے داماد اور بھانجے سلیمان یعقوب نے اس کی جانب بھرپور توجہ دی اور سارے کام میں میری بھرپور نمائندگی اور تعاون کیا کیونکہ میری ہمشیرہ مرحومہ اس کی بھی سگی خالہ تھیں میرے بڑے بھانجے جواد اشرف نے قیمتی کھڑکیاں اور دروازے لگانے میں اپنی مرحومہ ہمشیرہ طیبہ کے ساتھ مل کر بھرپور تعاون اور نگرانی کی… جناب مجیب الرحمن شامی نے ٹرسٹ کی صدارت قبول کی… اہلِ محلہ میں سے جناب بہرام اُن کی والدہ محترمہ نے دن رات تعاون میں کوئی کمی نہ رہنے دی… میرے دو ہم زلفوں جناب امجد فاروق اور خالد فاروق کی طرف سے بھی بھاری زرِتعاون موصول ہوا… اہلِ محلہ میں سے تین چار افراد بڑی خوشی کے ساتھ شب و روز اپنا تعاون پیش کرتے رہے… پچھلے ماہِ رمضان میں نمازِ تراویح اور اس سے ماہ قبل تقریباً روزانہ افطاریوں کا کچھ اس طرح اہتمام ہوا کہ ماہِ صیام کی رونقیں بندھ جاتی تھی، عبادت کا سرور ملتا تھا… امید ہے اگلے رمضان میں بھی فیض عام کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا… لاہور کے ممتاز آرکیٹیکٹ جناب محمد اسلم خان نے بلامعاوضہ نقشہ ڈیزائن کرنے میں اپنی پیشہ ورانہ مہارت فراہم کی… ممتاز قانون دان چودھری محمد اسلم اس کے قانونی پہلوئوں پر نگاہ رکھے ہوئے تھے… عبدالحمید اوپل صاحب کے عمر بھر کے دوست اور ہمسایہ ریٹائرڈ جج خلیل ملک نے پورے تعمیراتی کام کے دوران اپنی نگہداشت جاری رکھی… گزشتہ برس رمضان سے پہلے سپیریئر یونیورسٹی کے ریکٹر جناب عبدالخالق بھی تشریف لائے… مسجد کی تعمیر آخری مراحل میں تھی… دیکھ کر خوش ہوئے… انہوں نے ایک ماہانہ رقم مسجد کے نام باندھ دی… میری خواہش ہے کہ اس کی اوپر والی منزل پر ایک قرآن اکیڈمی قائم کی جائے جس میں بی اے اور ایم اے تک کی تعلیم رکھنے والے نوجوانوں کو قرآن کی اس طرح تعلیم دی جائے کہ ان کے سامنے آیات ربانی پڑھی جائیں تو ان کے مطالب خودبخود ان کے دل و دماغ پر اُتر آئیں… دیکھیے اگر اللہ تعالیٰ نے زندگی دی تو اس کا اہتمام بھی شاید ہو سکے اب مختصر سی زندگی باقی رہ گئی ہے اگر رب ذوالجلال کو منظور ہوا تو میرے بعد بھی یہ کام ہو سکتا ہے…
سخت بیماری کے دوسرے مرحلے کے دوران یوں ہوا کہ میرے محلے کی ایک خاتون جو گزشتہ کئی نسلوں سے ہماری واقف ہیں میرے پاس تشریف لائیں… انہوں نے کہا سامنے کی گلی میں میرے والد نے اپنے بڑے مکان کا جو حصہ میرے نام مختص کیا ہے اس میں سے ساڑھے چار مرلے کا تعمیر شدہ حصہ میں اپنے ہی محلے کی مسجد کے نام مختص کرنا چاہتی ہوں… آپ دستاویزی کاغذات مجھ سے لے لیجیے اور ان کی ملکیت سامنے کی مسجد کے نام کر دیجیے… انہوں نے ملکیتی دستاویزات میرے حوالے کیں میں نے انتظامیہ کے لوگوں کو بلایا اور ان کے سامنے اس خاتون کی وصیت رکھی لیکن انہوں نے اسے قبول کرنے میں خاصے پس و پیش سے کام لیا اور کہا ان کے گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں ہم اس کام میں پڑنے والے نہیں… وہ اپنے سگے بھائی اور بیٹے کو لے کر دوبارہ میرے پاس آ گئیں اور کہا کہ ان کی موجودگی میں، مَیں یہ دستاویزی کاغذات بہ رضا و رغبت ایک دفعہ پھر آپ کے حوالے کر رہی ہوں… ان شاء اللہ کوئی تنازع پیدا نہیں ہو گا لیکن مسجد کی انتظامیہ نے اس کے باوجود 4.5 مرلہ زمین اور اس پر تعمیرشدہ عمارت کو اپنی تحویل میں لینے سے عملاً احتراز کا رویہ اختیار کیا اس خوف سے کہ اس خاندان کا کوئی آدمی جھگڑا نہ پیدا کر دے بالآخر وہ خاتون اس کا بھائی اور بیٹا میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے مکمل اختیار دیا کہ خیرعام کے جس ادارے کو چاہوں جگہ کی ملکیت منتقل کر دوں تاکہ وہاں کسی نیک کام کا آغاز ہو پائے چنانچہ باہمی صلاح و مشورہ کے بعد طے پایا کہ خدمتِ خلق کے کاموں میں اس وقت جماعت اسلامی کے ادارے پیش پیش ہیں… ان کی امانت و دیانت پر بھی شبہ نہیں کیا جا سکتا… لہٰذا اس زمین اور تعمیرشدہ عمارت کے ملکیتی حقوق ان کے نام منتقل کر دیئے جائیں اس کے فوراً بعد جماعت کے امیر ضلع ذکراللہ مجاہد اور عزیزی سلمان بلوچ اپنے چند کارکنوں کے ہمراہ یہاں تشریف لائے… وصیت کرنے والی خاتون اور اس کے بھائی کی موجودگی میں یہ زمین اور اس پر تعمیرشدہ ملکیتی حقوق جماعت کے نام منتقل کرنے اور اس پر فوری عمل درآمد کا فیصلہ کر لیا گیا… تمام گواہوں نے اپنے سرکاری کاغذات پر دستخط ثبت کئے یوں یہ زمین اور اس پر تعمیرشدہ عمارت کا وقف شدہ حصہ خدمت خلق کے کاموں کے لئے جماعت کی ملکیت میں منتقل کر دیا گیا… اب یہ لوگ تیزی کے ساتھ کوشش کر رہے ہیں کہ عمارت کے نچلے حصے پر صاف ستھرے پانی کا پلانٹ لگایا جائے جو پورے اہل محلہ کو نکھرا ہوا فلٹرڈ پانی مہیا کرے، اوپر لڑکیوں کے لئے دستکاری اور دیگر ہنر سکھانے کا سکول کھولا جا رہا ہے یوں اگر اللہ کو منظور ہوا تو اچھرہ کی وسیع آبادی کے اس حصے میں خدمت خلق کا ایک ادارہ پوری مستعدی کے ساتھ جلد اپنا کام شروع کردے گا… جماعت کی انتظامیہ سے بھی توقع ہے کہ وہ اس کام کو تیز تر کر دیں اور تین چار محلوں کے لوگوں کے لئے مفید اور نفع بخش بنانے میں کوئی کمی روا نہیں رکھیں گے… اللہ تعالیٰ ان کی توفیقات میں اضافہ کرے…

تبصرے بند ہیں.