برنارڈ شاہ نے کہا تھا میرے سامنے قوموں کی داستانیں نہ کہو، مجھے اصول اور قانون کی باتیں مت بتائو، میرے سامنے حکومتوں کا تذکرہ نہ کرو کہ میرا وطن سارا جہاں ہے، اس لئے آئو اس انسانیت کی بات کریں جو انسان کو جنم دے کر بانجھ ہو گئی ہے جو بھوک پیاس سے بلکتے اور چیتھڑوں میں ملبوس رہنے والے اپنے بچوں کو پکار رہی ہے، بچے جو انسان سے زیادہ قوم بن گئے ہیں؟ بہرحال، اتنی قلیل مدت میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا غیر معمولی اجلاس جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ایک تاریخی سفارتی کامیابی ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے کیونکہ امت مسلمہ کے اس اجلاس سے پوری دنیا میں کھلبلی مچ گئی ہے اور ان کے بند کانوں تک بھی اس کی گونج پہنچ گئی ہے جو دنیا میں بالخصوص افغانستان میں خواتین ’’Empowerment‘‘ کا ڈھول تو پیٹتے ہیں مگر ’’Human survival‘‘ انہیں دکھائی نہیں دیتی ہے جو انسانی حقوق کے تو عالمی چیمپئن کہلاتے ہیں مگر فلسطین اور کشمیر میں مظالم کی کیسی کیسی تاریخی داستانیں رقم کی جا رہی ہیں۔ وہ انسانی المیوں کے یہ تناظر دیکھتے ہی نہیں ہیں لہٰذا عالمی دنیا کو تو چھوڑیں ، اس کا الگ ضمیر ہے۔ اپنے ہمسائے بھارت کو ہی دیکھ لیں جس کی انتہاپسند پالیسیاں خطے کیلئے تباہ کن ہیں۔ اسلامی تنظیم کا غیر معمولی اجلاس جو درحقیقت افغانستان کو بڑھتے سلامتی اور انسانی بحران سے بچانے کے لئے وزیراعظم جناب عمران خان کی بصیرت، امن دوستی اور مثبت سوچ اور وزیر خارجہ جناب شاہ محمود قریشی کی انتھک شبانہ روز محنت کی بدولت ایسے حالات میں منعقد ہوا کہ پوری دنیا کی نگاہیں اس کامیاب اور تاریخی اجلاس پر جم کر رہ گئیں۔ قومی اور بین الاقوامی میڈیا نے اپنے اپنے انداز میں بھرپور کوریج دی مگر افسوس کہ ہمارے اذلی دشمن بھارت کو ’’امن کی آشا‘‘ اور من کی بھاشا بھی پسند نہ آئی۔ اس نے اس کے ردعمل میں انڈین سرکاری میڈیا کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایشیا کے چند ممالک کے ساتھ گپ شپ پہ مبنی اجلاس بلایا جس کی صدارت انڈیا کے وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے کی۔ میرے ذرائع کے مطابق اس گپ شپ اجلاس میں محض علاقائی روابط اور باہمی تجارت پر تبادلہ خیال ہوا لیکن جب میں نے پاکستان کے کچھ سفراء بالخصوص جناب عبدالباسط اور سابق سیکرٹری خارجہ جناب شمشاد احمد خاں سے سوال پوچھا تو ان کا یہی فرمانا تھا کہ پاکستان میں منعقدہ او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس سے اس کا دور دور تک بھی موازنہ نہیں بنتا۔ بہرحال خدا کا شکر ہے کہ مسلم ممالک مل بیٹھے اور ان کے بڑھتے قدموں کی آہٹ مغربی دنیا نے بھی سن لی جبکہ یہ دلکش منظرنامہ اب حقیقت کا روپ دھارنے کو ہے۔ میرے لئے یہ بھی خوشی کی بات ہے کہ اس غیرمعمولی اجلاس میں امریکی مندوب نے بھی خصوصی شرکت فرمائی۔ اب منجمد افغان اثاثے بحال کرانے میں انہیں بھی اپنا اہم کردار ادا کرنا ہو گا؟ ویسے بھی اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ افغانستان کو جس کی جنگ و جدل نے تباہ و برباد کیایعنی تمہیں نے درد دیا تمہیں دوا دینا کے مترادف ہے۔ اس درد کا علاج کرنا چاہئے تاکہ اس کے گناہوں کا کچھ نہ کچھ کفارہ ادا ہو سکے۔ اب بدلتے وقت کا تقاضا ہے کہ امریکی نئی حکومت یعنی مسٹر جوبائیڈن کروڑوں بدحال افغانوں کی ہر طرح سے مدد کوپہنچیں کیونکہ آج افغانستان انہی کی بدولت سابقہ حکومت کی معاشی تباہی کے دہانے پر یورپ، برطانیہ اور امریکہ کا مثبت اور تعمیری کردار کردار ازحد ضروری ہے ورنہ؟ برٹرنیڈرسل نے کہا تھا۔ بھوکا اور ننگا مزدور جب جبر اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو بڑے بڑے بادشاہوں کے تاج اس کی ٹھوکروں کی زد میں ہوتے ہیں۔
پی ٹی آئی کو شکست…؟
خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ پی ٹی آئی کو شکست جے یو آئی فاتح۔ اگرچہ عشق کے امتحاں اور بھی ہیں لیکن
پیرس ہرچہ ندالی کہ ڈال پرسیدن!
دلیل راہ تو باشد بعذ و دانائی
(ترجمہ) پوچھ! جو کچھ تو نہیں سمجھتا اور یہ پوچھنے کی جھینپ تیرے لئے عزت، کامیابی کی دلیل ثابت ہو گی… بہرحال، میری چار خواہشیں سمجھیں یا مشورے…؟ پی ٹی آئی حکومت برسر اقتدار آئی تو اس میں ہمارا بھی خون پسینہ شامل تھا اور یقین کامل بھی تھا کہ اب کی بار دھوکہ نہیں ہو گا؟ لہٰذا سابقہ وفاقی وزیر اور وزیراعظم جناب عمران خان کے چیئرمین ٹاسک فورس جو میرے اچھے دوست ہی نہیں بلکہ میں ان کے علمی مرتبے کی دل سے عزت کرتا ہوں اور انہیں بحرالعلوم بھی سمجھتا ہوں۔ اقتدار کے پہلے چند دنوں میں دوران گفتگو میں نے اپنی چار خواہشوں یا مشوروں کا اظہار کیا۔ پہلا مشورہ، حالات اجازت دیں تو صدارتی نظام کا بروقت سوچئے گا؟ دوسرا مشورہ عملاً قرض اتارو، ملک سنوارو کیونکہ اس وقت آپ کا آئیڈیل ’’امیج‘‘ ہے۔ پوری دنیا کے پاکستانی آپ کی آواز پر بھوکے رہ کر بھی آئی ایم ایف سے جان چھڑا سکتے ہیں؟ تیسرا مشورہ اگر پارلیمانی نظام ہی مقصود ہوا تو پھر اپوزیشن سے صلح جوئی کے ساتھ قومی ہم آہنگی کو پروان چڑھنے کا موقع فراہم کیجئے گا؟ چوتھا مشورہ فی الفور بلدیاتی انتخابات اور زراعت کو اولین ترجیح دیجئے گا؟ جتنی دیر کریں گے ناقابل تلافی نقصان اٹھائیں گے مگر افسوس کہ ہم دائیں اور بائیں بازو کی قیادت میں الجھ گئے۔ وقت ضائع کرتے رہے؟ بلکہ اپنے اچھے کام بھی نہ۔ میرے کپتان کے گرد ایسے جھوٹ بولنے والے جھوٹ بولتے رہے کہ وہ سب سچ سمجھتے رہے۔ درحقیقت کسی جھوٹے کی یہ کوئی اضطراری حرکت نہیں ہوتی بلکہ اس کے وجود کی ایک ایسی خاصیت ہوتی ہے جو اس قدر پختہ اور خطرناک ہوتی ہے کہ دوسرے کو کسی نہ کسی سانحے یا حادثے سے دوچار کر کے دم لیتی ہے لہٰذا مفاد پرستوں اور زر پرستوں میں گھرے کپتان جی خوبصورت دھوکے کھاتے رہے اور عوام کو خوبصورت خواب دکھاتے رہے مگر شطرنج کی بساط کی مانند ہر بار ایک نئی بازی کے مہرے اپنا اپنا کھیل کھیلتے رہے مگر نتیجہ تو امتحان کے مطابق نکلتا ہے؟ یا پھر…؟
شاعر مشرق سر علامہ محمد اقبال نے کہا تھا
پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے
جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جائے
کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو
کھٹک سی ہے جو سینہ میں غم منزل نہ بن پائے
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.