سانحہ ساہیوال کیس، عدالت نے مدعی مقدمہ کو جھوٹی گواہی دینے پر نوٹس جاری کر دیا

258

لاہور: ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال میں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل پر سماعت کی اور مدعی مقدمہ جلیل کو  ٹرائل کورٹ میں جھوٹی گواہی دینے اور دیگر گواہوں کو حقائق چھپانے پر نوٹس جاری کر دیے جبکہ اس وقت کے ڈی پی او ساہیوال کیپٹن ریٹائرڈ محمد علی ضیا کوبھی نوٹس جاری کر دیا۔

 

عدالت نے مدعی مقدمہ سے کہا کہ جھوٹی شہادت آپ دیں اور گندگیاں عدالت پر ڈالیں جبکہ مرنے والا  تمہارا بھائی تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس عبدالعزیز کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سانحہ ساہیوال میں ملزمان کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

 

مدعی مقدمہ جلیل اور گواہ وسیم عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس عبدالعزیز نے مدعی مقدمہ جلیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے آپ نے معاملہ سر پر اٹھایا ہوا تھا بعد میں ملزمان کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔ ٹرائل کورٹ میں آپ نے ملزمان کو پہچاننے سے انکار کر دیا، اور جھوٹی شہادت دینے پر کیوں نہ آپ کو نوٹس دیا جائے۔

اس موقع پر مدعی جلیل نے کہا کہ وہ وکیل کرنا چاہتا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ وکیل بعد میں کرنا، پہلے یہ بتاؤ کہ عدالت میں یہ کیسے کہا کہ کیس کے متعلق کچھ نہیں جانتے جبکہ جھوٹی شہادت آپ دیں اور گندگیاں عدالت پر ڈالیں، مرنے والا تمہارا بھائی تھا۔

 

واقعے کے موقع پر موجود گواہ وسیم نے عدالت کو بتایا کہ اسے  ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ساہیوال نے یہ بیان دینے کا کہا تھا۔ اس پر عدالت  نے اس وقت کے ڈی پی او ساہیوال کیپٹن ریٹائرڈ محمد علی ضیا کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

 

جسٹس عبدالعزیز  نے ریمارکس دیے کہ دوسرا رُخ بعد میں آتا ہے، پہلے ملک کو پوری دنیا میں بدنام کر دیتے ہیں اور برآمدگی کے گواہوں نے بھی کہہ دیا تھا کہ انہیں کچھ معلوم نہیں، گواہ ٹی وی پر جو کہانیاں سناتے تھے اب سب انہیں دیکھ کر روتے تھے بعد میں سب گواہوں نے کہہ دیا کہ ہم کچھ نہیں جانتے۔

 

اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہوں کے منحرف ہونے پر ملزمان بری ہو گئے۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 17 جنوری تک ملتوی کر دی۔

 

یاد رہے کہ ساہیوال واقعہ 19 جنوری 2019ء کو پیش آیا تھا جب محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے مبینہ آپریشن کے دوران خلیل نامی شخص  اس کی اہلیہ نبیلہ، بیٹی اریبہ اور دوست ذیشان قتل کر دیے گئے تھے۔

 

گواہوں کے منحرف ہونے پر انسداد دہشتگردی کی عدالت نے اکتوبر 2019  میں ملزمان سی ٹی ڈی اہلکاروں کو بری کر دیاتھا اور ملزمان کی بریت کے خلاف پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کر رکھی ہے۔

 

تبصرے بند ہیں.