استنبول: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسلامی تعلیمات کا حوالے دیتے ہوئے کرنسی کو مستحکم کرنے کے لیے شرح سود میں اضافے سے انکار کر دیا جس کے بعد ڈالر کے مقابلے میں ترک لیرا کی قدر میں مزید 5 فیصد کمی ہو گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رجب طیب اردوان نے افراط زر کی سالانہ شرح 20 فیصد سے بڑھ جانے کے باوجود مرکزی بینک کو قرض لینے کی لاگت کو تیزی سے کم کرنے پر مجبور کیا ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق اس پالیسی سے آنے والے مہینوں میں قیمتوں میں 30 فیصد یا اس سے بھی زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم اتوار کے روز سرکاری ٹی وی پر چلنے والے ترک صدر کے بیان کے مطابق مسلم عقیدے نے انہیں شرح سود میں اضافے سے روک رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم شرح سود میں کمی کرتے جا رہے ہیں جبکہ مجھ سے کسی اور چیز کی توقع نہ رکھیں بلکہ بحیثیت مسلمان میں وہی کروں گا جو ہمارا دین کہتا ہے۔ رجب طیب اردوان نے ماضی میں بھی کہا تھا کہ ان کے نزدیک شرح سود مہنگائی کو کم کرنے کے بجائے اس میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
زیادہ شرح سود سے مالی سرگرمیاں کم ہو جاتی ہیں اور معاشی ترقی بھی سست پڑ جاتی ہے تاہم اگر مہنگائی قابو سے باہر ہو جائے تو مرکزی بینک مجبوراً شرح سود میں اضافہ کرتے ہیں۔ گزشتہ 3 ماہ میں ترک لیرا اپنی نصف قدر کھو چکا ہے، یکم جنوری کو ایک ڈالر 7.4 لیرا کے برابر تھا تاہم پیر کے روز یہ 17.4 لیرا کا ہوچکا ہے۔
تبصرے بند ہیں.