نشہ ایک بڑھتا رجحان

116

انسان شروع سے ہی دنیا کی تمام تکلیفوں، دکھوں اور پریشانیوں سے رہائی اختیار کرنے کی کوششوں میں مبتلا رہا ہے اس لیے نشہ ابتدا ئے انساں سے ہی اس کا مسئلہ رہا ہے کیونکہ یہ جسم سے پہلے دماغ پر اثر کرتا ہے۔سوچنے کا عمل تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ نیکی اور بدی کا شعور پوری طرح سے ختم کر دیتا ہے۔دورِ حاضر میں بھی ہمارے معاشرے کو نا قابلِ تلافی نقصان پہنچانے والی چیزوں میں منشیات سرفہرست ہے۔ منشیات کا زہر ہمارے معاشرے کے حال اور مستقبل کودیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ حکومت کے بہت سے اقدامات کے باوجود ہمارے معاشرے میں منشیات کا استعمال دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔پوری دنیا منشیات کے خوفناک حصار میں ہے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد تقریباًسات کروڑ سے زائد ہے۔حالیہ صرف پاکستان میں ہی تقریباً ستر لاکھ افراد منشیات کے عادی ہیں۔ ان میں 78فیصد مرد اور22فیصد خواتین ہیں۔مذکورہ اعدار و شمار ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کا رجحان دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ شریعتِ اسلامیہ میں تمام نشہ آور اشیاء کو ممنوعہ قرار دے کر انسانی شرف و قدر کا وقار برقرار رکھنے کی بہترین تدبیر کی گئی۔فرمانِ نبویﷺ ہے کہ ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمرحرام ہے۔ بھنگ، افیون، ہیروئن، چرس، کوکین، الکوحل اور ان کے علاوہ اور بھی بہت سی معلوم اور نامعلوم اشیائے نشہ ہیں جو ایک جیتے جاگتے چلتے بھرتے انسان کو کچھ ہی عرصہ میں جیتی جاگتی لاش میں تبدیل کر دیتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کے مقابلے تین گنا زیادہ ہلاکتیں منشیات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس وقت منشیات دنیا کا سب سے بڑا کاروبار ہے امریکہ میں ہر شہری سال میں سو گیلن سے زائد شراب پیتا ہے،دنیا بھر میں تقریباً تیس ممالک میں بڑے پیمانے پر بھنگ اور پوست کاشت کی جاتی ہے، جنوبی امریکہ کے تمام ممالک میں تھوہر موجود ہے جہاں سے ایل۔ ایس۔ ڈی سفوف کشید ہو رہا ہے۔ سیکڑوں دوا ساز کمپنیاں مسکن ادویات کی شکل میں نشہ آور ادویات مارکیٹ میں بیچ رہی ہیں اور یہ سب مل کر انسانی زندگی میں وہ آلودگی پھیلا رہے ہیں جس سے بچ نکلنا ممکن نہیں۔ نشہ ایک ایسی لعنت ہے جو سکون کے دھوکے سے شروع ہوتی ہے اور زندگی کی بربادی پر ختم ہو جاتی ہے۔ پاکستان کو درپیش تمام مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ ہماری نوجوان نسل کا دن بہ دن تیزی کے ساتھ منشیات کی طرف راغب ہونا ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات میں منشیات کے بڑھتے استعمال سے نوجوانوں کی صلاحیتیں متاثر ہو نے کے ساتھ ان کے مستقبل بھی تاریک ہو رہے ہیں۔پہلے زیادہ تر لوگ محبت یا معاشرتی پریشانیوں سے تنگ آ کر نشہ آور اشیاء میں پناہ ڈھونڈتے تھے لیکن دورِحاضر میں حالات بہت مختلف ہیں آج نشہ ایک فیشن اور سٹیٹس سمبل بن گیا ہے۔۔نئی نسل اپنے تابناک مستقبل سے لاپرواہ ہوکر تیزی کے ساتھ اس میٹھے زہر کو اپنے اندر اتار رہی ہے۔ نشہ آور چیزیں جہاں اسلام اور ایمان کی دشمن ہیں وہیں معاشرے کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہیں۔منشیات کے استعمال سے مسلمانوں کی نسلیں تباہ و بربادہو نے کے ساتھ اندرونی طور پر بالکل کھوکھلی ہوتی جا رہی ہیں۔منشیات نے وقت کے ساتھ ساتھ ایک وبا کا روپ اختیار کر لیا ہے جو بس تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔حکومتِ وقت کو چاہیے کہ وہ ملک میں منشیات کی فروخت اور سمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید انتظامات کرے۔منشیات کے عادی افرا د کے لیے موجود اداروں کی تعداد بڑھائے اور ان میں موجود سہولیات کو بہتر بنائے اگر قبل از وقت کچھ نا کیا گیا تو مستقبل تباہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان کے گلی کوچوں میں بارہا نشہ مخالف تحریکیں جنم لیتی رہتی ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ چند دنوں کی ہنگامہ آرائی اورقومی اخبارات کی زینت بننے والی ایسی تما م تحریکیں گوشہ گمنامی میں گم ہو جایا کرتی ہیں آج تک کوئی بھی تحریک مستقل اور ٹھوس بنیادوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے نہیں چھیڑی گئی۔ملک و قوم کا درد رکھنے والے افرواد کو چاہیے کہ ہر قسم کی جذباتی سیاست اور تحریکوں سے دور رہتے ہو ئے کوئی ایسا دیر پا حل تلاش کریں کہ وطنِ عزیز کے گلی کوچوں میں رقص کرنے والا یہ نشیلا اور خونخوار جن کسی ایسی بوتل میں مقید ہو جائے کہ وہی بوتل اس کا مدفن ثابت ہو۔

تبصرے بند ہیں.