دنیا کو قربانی کے بکرے کی تلاش ہے ، سفری پابندیاں لگانے والے ملکوں سے جنوبی افریقہ کا احتجاج

82

جوہانسبرگ : جنوبی افریقہ نے مختلف ملکوں کی طرف سے سفری پابندیاں عائد کرنے پر سخت احتجاج کیا ہے ۔ کورونا وائر س کی نئی قسم "اومی کرون "دریافت ہونے کے بعد کئی ممالک نے جنوبی افریقہ کے سفر پر پابندیوں کا اعلان کیا تھا ۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقی حکام نے امریکا سمیت کئی ممالک کی طرف سے جنوبی افریقہ کے سفر پر پابندیوں کے اعلان پر شدید احتجاج کرتے ہوئے غیرمنصفانہ اقدام قرار دیا ہے ۔

جنوبی افریقہ کے وزیرصحت کا کہنا ہے کہ دنیا کو کورونا وائرس جیسے بڑے مسئلے کا سامنا ہے لیکن وہ کسی قربانی کے تلاش میں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اس کے خلاف اقدامات کرنے چاہئیں لیکن کسی ملک پر ایسی پابندیاں لگاکر اس کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے ۔ انہوں نے ان  پابندیوں کو ڈریکونیئن، غیر سائنسی اور عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے برعکس قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جنوبی افریقی کورونا کی نئی قسم ’اومی کرون‘ کو تشویش ناک قرار دینے کے بعد برطانیہ سمیت امریکا ، کینیڈا، فرانس ، جرمنی ،اٹلی ،ہالینڈ ،آسٹریا اور یورپی یونین نے افریقی ممالک پرسفری پابندیاں لگادی ہیں ۔

برطانیہ نے جنوبی افریقہ   لیسوتھو ، بوٹسوانا، نمیبیا، اسواتینی اور زمبابوے کو کورونا کی  پابندیوں والی ریڈ لسٹ میں شامل کرلیا ہے  اور ان ممالک سے پروازوں کی آمد پر پابندی لگادی ہے جبکہ امریکہ نے بھی جنوبی افریقہ سمیت 8 افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم جنوبی افریقہ کے ایک صوبے میں دریافت ہوئی ہے جس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں کہ کورونا کی اب تک بنائی جانے والی ویکسینز کی مؤثریت 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ کا مشاہدہ کرنے کے بعد وہ حیران رہ گئے کیوں کہ انہوں نے اس سے قبل کورونا کی اتنی خطرناک قسم نہیں دیکھی ۔

تبصرے بند ہیں.