بھارتی دھمکی اور ابھی نندن کو بزدلی پر میڈل

67

گزشتہ روز بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان پر فضائی حملے اور سرجیکل سٹرائیک کی دھمکی دی ہے اور الزام لگایا ہے کہ پاکستان بھارت کو دہشت گردی کے ذریعے غیر مستحکم کر رہا ہے۔ ادھر بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے شنگھائی جانے والے تجارتی جہاز سے تابکاری مواد ضبط کیا ہے۔ پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان اور کراچی نیو کلیئر پاور پلانٹ کے حکام نے بھارت کے دونوں دعوے مسترد کر دیئے ہیں اور بھارتی وزیرِ دفاع کے بیان کو بجا طور پر غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز، تعصب پر مبنی اور بلا جواز قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ بھارت کو ایسی کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب ملے گا۔ پاکستان نے فروری 2019ء میں ایسی ہی کسی کوشش کا جو منہ توڑ جواب دیا تھا ، ساری دنیا اس کی گواہ ہے جب بھارتی طیاروں کی پاکستانی حدود میں در اندازی کے احمقانہ فیصلے سے نریندر مودی حالات کو انتہائی نازک موڑ پر لے آئے تھے جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے اندر گھس کر ٹارگٹڈ کارروائی کی تھی۔ دو برس قبل 26 فروری کو پاکستانی فضائیہ نے اپنی حدود میں ایک بھارتی طیارہ مار گرایا تھا۔ بھارتی پائلٹ نے پیرا شوٹ کے ذریعے طیارے سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی تاہم ابھی نندن پاکستانی علاقے میں گرا اور شہریوں نے انکی خوب درگت بنائی تھی۔ جس کو بعد میں خیر سگالی کے جذبے کے تحت بھارت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ مودی حکومت نے گزشتہ روز خفت مٹانے کیلئے پاکستان میں گرفتار ہونے والے اپنے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارت کے تیسرے بڑے ایوارڈ ’’ویر چکرا‘‘ سے نوازا ہے۔ مودی سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ ابھی نندن نے فروری 2019ء میں پاکستانی ایف۔ 16 طیارے کو نشانہ بنایا تھا۔ جسے امریکی جریدے فارن پالیسی نے ایک خبر میں دو امریکی دفاعی حکام سے بات کرنے کے بعد انکشاف کیا تھا کہ امریکی اہلکاروں نے اس وقت پاکستانی ایف 16 طیاروں کی گنتی کی تھی اور انڈین دعوؤں کے برعکس ان کی تعداد پوری تھی۔ بعد میں خود بھارتی فوج نے بھی کہا تھا کہ پاکستان کے ایف 16 طیاروں کی گنتی پوری ہے۔ مودی سرکار نے پاکستان کے جنگی طیارے کو مار گرانے کی فرضی کہانی گھڑ کر ابھی نندن کو ہیرو بنانے کی کوشش
کی ہے۔ اس سے بھارتی قیادت کی ذہنی کج روی کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بھارتی طیاروں نے بالا کوٹ میں بمباری کر کے جن اہداف کو نشانہ بنایا تھا، ان میں کوے کی لاش اور چند درختوں کے سوا چیز بھارت آج تک دنیا کے سامنے پیش نہیں کر سکا ہے۔ اس کے باوجود بھارت پاک فضائیہ کے ہاتھوں گرفتار اور انسانی ہمدردی کے تحت رہا ہونے والے اپنے پائلٹ کو ایف سولہ گرانے کا انعام دیا گیا تو اس کو مضحکہ خیز ہی کہا جا سکتا ہے۔
بھارتی وزیر دفاع نے دھمکی تو دی ہے لیکن اگر بھارت نے یہ طفلانہ حرکت کی تو اس کو ماضی کی طرح سخت جواب ملے گا۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی غیر اعلانہ جنگ تصور ہو گی، جس سے دنیا کا امن تباہ ہو سکتا ہے۔ بھارت طاقت کے نشے میں ہوشمندی اور دور اندیشی کھو چکا ہے اس پر جنگی جنون سوار ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خطے کی تباہی کی کوششوں کو اگر عالمی برادری نے اب بھی نہ روکا تو پھر اس کا دوش پاکستان کو نہیں دیا جانا چاہئے۔ آج ہم دہشت گردی کی بات کرتے ہیں کیا پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک دہشت گردی کا شکار نہیں ہیں؟ امریکہ سمیت تمام ممالک میں کوئی نہ کوئی دہشت گردی کا واقعہ رونما ہو رہا ہے بلکہ پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ پاکستان کئی سال سے دہشت گردوں کا ہدف بنا ہوا ہے۔ ایک وقت ایسا تھا کہ ایسے واقعات کا پاکستان میں رونما ہونا ایک معمول تھا۔ جن میں پاکستان کے 70ہزار سے زیادہ افراد لقمۂ اجل بن گئے اور پاکستان کی معیشت کی زبوں حالی کی بنیادی وجہ بھی یہی دہشت گردانہ واقعات ہیں۔
پاکستان پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے بھارت بھول گیا کہ جب پاکستان جواب دے گا تو پھر کیا ہو گا؟ دنیا کا امن تباہ نہیں ہو جائے گا ایسے شخص کو تو خود بھارتی عوام کو سبق سکھانا چاہئے جو دہشت گردی کی آڑ میں دنیا کے امن کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارتی وزیرِ دفاع نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے اپنی ان حرکات پر غور نہیں کیا جو اس نے کشمیریوں سے روا رکھی ہوئی ہیں۔ سری نگر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے لاکھوں افراد کی قبریں محض مٹی کا ڈھیر نہیں ہیں بلکہ ظلم و بربریت کی یاد تازہ رکھنے والے یادگاری نشان ہیں۔ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی فوجیوں کے ہاتھوں جبری عصمت دری کی سینہ بہ سینہ پھیلتی داستانیں ان کے جوان خون کو اور زیادہ آتش فشاں بناتی اور اس بے عزتی اور توہین کے احساس سے پیدا شدہ اضطراب کی چنگاریاں انہیں نفرتوں کے طوفان سے آشنا کراتی رہی ہیں اور اب ایک ایسا شعلہ جوالا بن کر اٹھی ہیں کہ نہتوں کے مقابلے میں عسکری غرور خاک میں مل گیا ہے۔ بھارتی حکمران اس حقیقت کو فراموش کر بیٹھے تھے کہ جبر و استبداد سے کچھ وقت کے لئے دبایا تو جا سکتا ہے اپنانیا نہیں جا سکتا۔ کشمیر میں ظلم و ستم سے بھارت کے لئے اپنائیت نہیں پیدا ہو گی بلکہ نفرت کے مزید شعلے ہی بڑھکیں گے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو بھارتی افواج سے اپنا بدلہ لے رہے ہیں، بہر حال اب آزادی ہی کشمیریوں کا مقدر ہے۔ بھارتی حکمران پاکستان پر الزامات لگا کر جنگ کو بھڑکاوا دینے کے بجائے جتنا جلد اس حقیقت کو سمجھ لیں گے ان کے لئے اتنا ہی بہتر ہے۔ لیکن بھارت یہ بات کیوں سمجھے گا مودی کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہیں اسے اقتدار میں لانے کا مقصد بدلتے حالات کے تناظر میں پاکستان کو مسلسل دباؤ میں رکھنا ہے۔
ہندوستان کا پاکستان سے معاندانہ رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے میں پہل کی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کے بارے میں بھی اس کا منفی پروپیگنڈا جاری رہا ہے۔ مذاکرات کی میز پر آنے کو تیار نہیں۔ پاکستان کے خلاف وہ آبی جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اس خطے میں اسلحہ کی دوڑ اس نے شروع کر رکھی ہے۔ ایٹمی تجربات میں بھی اس نے ہی پہل کی تھی۔ حتیٰ کہ بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ بھارتی حکمران اس خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں کہ جہاں عوام غذائی قلت کا شکار ہیں، جہاں کم وزن اور کمزور بچوں کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ پیدائش کے دوران مرنے والے بچوں کی مجموعی تعداد میں سے نصف کا تعلق اس خطے سے ہے۔ دورانِ زچگی سہولیات کا انتہائی فقدان ہے۔ یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں سکول جانے والے بچوں کی تعداد دنیا میں سب سے کم ہے۔ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی لیڈر برِ صغیر پاک و ہند پر رحم کریں۔ جنگیں کبھی کسی مسئلے کا حل نہیں رہی ہیں اور بالخصوص دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ دائمی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ اور خود کشی کے مترادف ہو گی۔ بھارت کو تصادم سے ہٹ کر ترقی کے دیگر میدانوں میں دشمنی کے اس معرکے کو سر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جیسا کہ دیگر با حکمت ترقی یافتہ اقوام نے کیا۔

تبصرے بند ہیں.