آرام دہ سفری سہولیات فراہمی ریلوے کی ترجیح

73

پاکستان ریلوے محض سفری یا فریٹ سروس کی سہولتیں ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ یہ قومی ادارہ ملک کے مختلف حصوں کو جوڑنے اور قومی یکجہتی پیدا کرنے کے لیے بھی اہم رول ادا کرتا ہے۔ عوام کو معیاری اور آرام دہ سفری سہولتیں فراہم کرنا ریلوے کی ترجیحات میں سب سے اول ہے جس کے لئے ٹرین آپریشن کو تسلسل کے ساتھ ریلوے انتظامیہ رواں دواں رکھنے کی ہر ممکن کوششیں کرتی رہتی ہے۔پاکستان ریلوے عوام الناس اور خصوصی طور پر اپنے مسافروں کی زندگیوں کی حفاظت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ جس کے لئے ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر سیفٹی اور ٹریس پاسنگ کی روک تھام کے حوالے سے اکثر آگاہی مہم اخبارات، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے چلاتا رہتا ہے اور لوگوں میں یہ شعور اجاگر کرنے کے لیے ہر فورم کا استعمال کرتا ہے جس میں بچوں اور بڑوں کو فزیکلی بھی جا کر بتایا جاتا ہے کہ ٹریک کو کہاں سے اور کس طرح سے عبور کرنا ہے۔ریلوے ٹریک پر زیادہ تر حادثات انسانی غلطی اور لاپروائی سے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے قیمتی جانوں کا ضیاع بھی ہوتا ہے ا ور ریلوے کی قیمتیں اثاثوں کا نقصان بھی ہوتا ہے۔ حال ہی میں پاکستان ریلوے نے عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا۔ جس میں صحافیوں کو ریلوے ٹریک پر موجود پھاٹک اور بغیر پھاٹک لیول کراسنگ کامعائنہ کروایا گیا اور اس سلسلے میں بریفنگ بھی دی گئی۔ صحافیوں کو بتایا کہ صرف لاہور ڈویژن میں تقریباً 800 کے قریب لیول کراسنگ ہیں۔ جن میں 464 بغیر پھاٹک لیول کراسنگ ہیں اور باقی پھاٹک والے لیول کراسنگ ہیں۔ پھاٹک والے لیول کراسنگ پر عوام کی سہولت کے لیے پھاٹک موجود ہوتاہے جو ٹرین کے آنے سے کچھ دیر قبل بندکردیاجاتاہے اور ٹرین گزرنے کے بعد کھول دیاجاتاہے۔ جبکہ بغیر پھاٹک لیول کراسنگ پر پھاٹک موجود نہیں ہوتا یہاں سے ریلوے ٹریک کراس کرنے کی ذمہ داری عوام پر عائد ہوتی ہے۔جس میں شہریوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ریلوے ٹریک کراس کرتے وقت دائیں یا بائیں جانب اچھی طرح دیکھیں اور اس بات کا یقین کرلیں کہ کوئی ٹرین تو نہیں آرہی اور اگر کوئی ٹرین آرہی ہے تو وہا ں رُک جائیں اور پہلے ٹرین کو گزرنے دیں اور پھر ٹریک کو کراس کریں۔ ہر قسم کے لیول کراسنگ پر شہریوں کو خبردار کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے گئے ہیں جس کے تحت صرف لاہور ڈویژن میں 185 لیول کراسنگ پر ٹرین ڈرائیور کے لیے 800 میٹر اور 400 میٹر پر ہارن بجانے کے لیے بورڈ آویزاں کیے گئے ہیں۔ جہاں پر ریلوے ڈرائیور کے لیے لازم ہے کہ وہ شہریوں کو خبردار کرنے کے لیے ہارن بجائے جبکہ 134 نان انٹر لاکڈ لیول کراسنگ پر ریلوے کے ڈرائیورز کے لیے خصوصی وارننگ بورڈز بھی نصب کیے گئے ہیں۔ لاہور ڈویژن کے 96 پھاٹک لیول کراسنگ ایسے ہیں جو حادثات کے لیے بہت حساس ہیں۔ ایسے لیول کراسنگ پر ریلوے کا عملہ سڑک استعمال کرنے والے شہریوں کو عمومی طورپر اور بالخصوص دھند کے دنوں میں ٹرین کی آمدورفت سے آگاہ کرتا ہے۔ 112 لیول کراسنگ پر پختہ راستے تعمیر کردیئے گئے ہیں تاکہ شہریوں کو گزرنے میں سہولت رہے۔ ریلوے ٹریک کے ساتھ ساتھ 970 مقامات پر باڑ لگادی گئی ہے تاکہ شہری وہاں سے ٹریک کراس نہ کرسکیں۔ جبکہ 277 مقامات پر خندق کھود کر عوام کی آمدورفت کو محدود کردیاگیاہے۔ لاہور ڈویژن میں 54 مقامات پر ایسے بغیر پھاٹک لیول کراسنگ بند کردیئے ہیں جہاں پر شہریوں کی آمدورفت بہت زیادہ تھی اور حادثات کا زیادہ خطرہ تھا۔ غیر قانونی طور پرریلوے ٹریک کراس کرنے کے جرم میں مختلف شہروں میں سینکڑوں ایف آئی آر بھی درج کی ہیں جن پر قانونی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ لاہور ڈویژن کی طرح پاکستان ریلوے کی باقی ڈویژنوں میں بھی سیفٹی کے حوالے سے ایسے ہی اقدامات ڈویژنل سپرٹینڈنٹس کی نگرانی میں اٹھائے جا رہے ہیں اور آگاہی کے لیے مختلف سیمینار بھی منعقد کیے جا رہے ہیں۔یہاں یہ تذکرہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں کے بغیر پھاٹک ریلوے کراسنگ پر پھاٹک لگانے کے لیے فنڈز کی فراہمی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔پاکستان ریلوے صوبائی حکومتوں کو گاہے بگاہے فنڈز کی فراہمی کے لیے خط و خطابت کرتا رہتا ہے اور جیسے جیسے فنڈ فراہم ہوتے جاتے ہیں تو بغیر پھاٹک والی جگہوں پر پھاٹک لگا دیے جاتے ہیں۔ وزیرریلوے محمد اعظم خان سواتی کی ہدایت کی روشنی میں ٹرین سیفٹی اور ٹریس پاسنگ کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے سیکرٹری/ چیئرمین ریلویزحبیب الرحمن گیلانی سیفی اور ٹریس پاسنگ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔اسی طرح چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز نثار احمد میمن روزانہ کی بنیاد پرٹرین سیفٹی اور ٹرین پنکچوالیٹی کے حوالے سے پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.