پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد اپوزیشن نے حکومت کیخلاف کمر کس لی 

73

اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے بلوں کی منظوری کے بعد اپوزیشن نے حکومت کیخلاف کمر کس لی ،سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتماد پر غور کا اعلان کر دیا ۔

نمائندہ نیو نیوز کے مطابق اپوزیشن کی طرف سے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی کونشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سپیکر نے یکطرفہ فیصلے کیے اور ہماری بات نہیں سُنی ،جس پر اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد لانے پر غور شروع کر دیا ہے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج کے اجلاس میں قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا ہے، اس ماحول میں قانون سازی نہیں ہوسکتی۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جیت نہیں ہوئی، کلبھوشن کو این آر او، الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگر بلز کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، مولانا اسعد محمود اور امیرحیدر ہوتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں اپوزیشن کے ووٹوں کو کم ظاہر کیا گیا، اپوزیشن نے اعتراض بھی کیا جس پر اہمیت نہیں دی گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اسپیکر سے کہا کہ آپ زیادتی کررہے ہیں، 167 ملکوں میں سے صرف 8 ممالک میں ای وی ایم استعمال ہورہی ہے۔

 پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشترکہ اجلاس کے اپنے رولز ہوتے ہیں، میں نے پوری کوشش کی کہ اسپیکر کو رولز بتاؤں، جوائنٹ سیشن سے کسی بل کو منظور کروانے کے لیے 221 ووٹ کا ہونا ضروری ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جیت نہیں ہوئی، کلبھوشن کو این آر او، الیکشن ترمیمی بل سمیت دیگربل کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔

 مولانا اسعد محمود کا کہنا تھا کہ  اسپیکر نے جس طرح ایوان کی کارروائی چلائی اس کی مثال نہیں ملتی، اسپیکر نے اپوزیشن رہنماؤں کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا، حکومت نے قانون سازی مینج کی ہے اسے ہر فورم پر لے جائیں گے۔

 عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھا  مشترکہ اجلاس میں کلبھوشن کے لیے قانون سازی کی گئی ہے، اسپیکر نے جس طرح ایوان کو چلایا وہ متنازع ہوچکے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.