ٹی ٹی پی سے متعلق مذاکرات ،عسکری ذرائع کا دو ٹوک موقف سامنے آگیا 

81

اسلام آباد :ریاست پاکستان کی شرائط پر مذاکرات ہوئے تو ٹھیک ورنہ فوج شدت پسندوں کے خاتمے تک لڑے گی، ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا انحصار ریاست کی جانب سے طے کردہ شرائط اور ریڈ لائنز پر ہو گا جو تحریک طالبان کے سامنے رکھی جا چکی ہیں۔

حکومت پاکستان اور شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات اور فائر بندی پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کے بعد عسکری ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا انحصار ریاست کی جانب سے طے کردہ شرائط اور ریڈ لائنز پر ہو گا جو تحریک طالبان کے سامنے رکھی جا چکی ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں موجود ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ روز ہونے والا اجلاس ناصرف خوشگوار ماحول میں ہوا بلکہ اس بات پر فریقین کا اتفاق تھا کہ اگر مذاکرات ریاستی شرائط کے تحت نہ ہوئے تو فوج شدت پسندوں کے خاتمے تک اُن سے لڑے گی۔

پارلیمانی اجلاس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات کے بارے میں بی بی سی نے جب فوجی اہلکار سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں بشمول پیپلز پارٹی، پاکستانی فوج اور سوسائٹی دہشت گردی کا شکار رہے ہیں لیکن ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ شدت پسندی کو کیسے ختم کیا جائے اور اس کے لیے بہتر موقع کیا ہو سکتا ہے۔

فوجی اہلکار کے مطابق یہ تمام سوالات اس بریفنگ میں بھی اٹھائے گئے جو سیاسی قیادت کو دی گئی جس میں مذاکرات کے حق اور مخالفت میں دلائل سامنے رکھے گئے جس کے بعد یہ بھی طے ہوا کہ ان مذاکرات کے دوران تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی جس پر سب شرکا نے اتفاق کیا۔ اعلی عسکری اہلکار نے یہ بھی کہا کہ ابھی مذاکرات کی ابتدا ہے اور ریاست کی جانب سے ریڈ لائنز کا تعین کیا جا چکا ہے۔

تبصرے بند ہیں.