اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ معاہدے پر ناراض ہو گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدر اور وزیراعظم کون ہوتے ہیں کہ وہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر اپنے طور پر آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) کے بچوں، قومی قیادت اور فوجی جوانوں کو شہید کرنے والی تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کی بھیک مانگیں؟۔
اس سے قبل اپنے ایک ویڈیو بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے مذاکات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سیز فائر معاہدے پر آمادہ ہو گئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا تذکرہ کیا تھا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں اور یہ مذاکرات آئین کے تحت ہو رہے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت ٹی ٹی پی سیز فائر معاہدے پر آمادہ ہو گئی۔ افغان عبوری حکومت نے مذاکرات میں کردار ادا کیا۔ یہ بھی بہت خوش آئند ہے کہ پاکستان کے یہ علاقے طویل عرصے کے بعد مکمل امن کی طرف بڑھ رہے ہیں اور مذاکرات میں پیشرفت کے مطابق فائر بندی میں توسیع ہو گی۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات میں متاثرہ خاندانوں کو قطعی طور پر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا ان مذاکرات میں جو ان علاقوں کے افراد ہیں ان کو بھی اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ ریاست کی حاکمیت اور ملکی سالمیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
تبصرے بند ہیں.