عدنان سمیع خان کو بھارتی حکومت نے اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نواز دیا

116

نئی دہلی: گلوکار و موسیقار عدنان سمیع خان کو بھارتی حکومت نے اعلیٰ ترین سول ایوارڈز میں سے ایک ’پدما شری‘ سے نواز دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق صدر رام ناتھ کووند نے 8 نومبر کو صدارتی محل میں ہونے والی تقریب میں مجموعی طور پر 73 شخصیات کا اعلیٰ ایوارڈز سے نوازا۔ بھارتی صدر نے 4 شخصیات کو دوسرے اعلیٰ ترین ایوارڈ ’پدما وبھوشن‘ 8 افراد کو تیسرے اعلیٰ ترین ایوارڈ ’پدما بھشن‘ اور 61 شخصیات کو چوتھے اعلیٰ ترین ایوارڈ ’پدما شری‘ سے نوازا۔

صدر رام ناتھ کووند نے جن 61 شخصیات کو چوتھے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ’پدما شری‘ سے نوازا ان میں گلوکار و موسیقار عدنان سمیع خان بھی شامل تھے۔ بھارتی صدر نے مجموعی طور پر 30 ‘پدما شری‘ ایوارڈ فنون لطیفہ کی شخصیات کو دیے اور ایوارڈز حاصل کرنے والوں میں اداکارہ کنگنا رناوٹ، فلم ساز کرن جوہر اور پروڈیوسر ایکتا کپور بھی شامل ہیں۔

بھارتی صدر نے فنون لطیفہ کے علاوہ میڈیسن، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو بھی اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دیے۔ ایوارڈز تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات نے بھی شرکت کی جب کہ تقریب میں گلوکار عدنان سمیع خان کی اہلیہ بھی دکھائی دیں۔

تقریب میں عدنان سمیع خان نے سیاہ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا جس پر سنہری رنگ کی کڑاہی تھی۔ انہیں موسیقی کی دنیا میں خدمات سر انجام دینے پر اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نوازا گیا۔

عدنان سمیع خان کو ’پدما شری‘ دینے کا اعلان 26 جنوری 2020 کو کیا گیا تھا اور انہیں گزشتہ برس نومبر میں ایوارڈ دیا جانا تھا مگر کورونا کی وبا کے باعث تقریب کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔ ’پدما شری‘ ایوارڈ ایک طرح پاکستانی حکومت کی جانب سے دیے جانے والے ایوارڈ ’تمغہ امتیاز‘ کی طرح کا ایوارڈ ہے اور ہر سال فنون لطیفہ کی 2 سے 3 درجن شخصیات کو دیا جاتا ہے۔

بھارت کے کئی سینیئرز گلوکاروں، موسیقاروں و اداکاروں کو بھی تاحال ’پدما شری‘ ایوارڈ نہیں مل سکا تاہم عدنان سمیع خان کو بھارتی شہریت ملنے کے 5 سال بعد ہی اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نوازا گیا۔

عدنان سمیع خان کو بھارتی حکومت نے یکم جنوری 2016 میں شہریت دی تھی اور وہ شوبز میں کام کرنے کے سلسلے میں ابتدائی طور پر 2001 میں پاکستان سے بھارت ویزا پر منتقل ہوئے تھے۔ بھارت میں رہنے اور کام کرنے کے دوران ان کے ویزا کی مدت بار بار بڑھائی گئی تھی جب کہ 2016 میں انہیں شہریت دی گئی جس کے بعد انہوں نے پاکستانی شہریت چھوڑ دی تھی۔

تبصرے بند ہیں.