سعودی عرب میں "نیا عہد سبز”
تحریر: زینب وحید
"ہم نے ماحولیاتی تبدیلی کے نئے دور کی تعمیر رکھ دی ہے، اب ہم اپنی کاوش اور کامیابیوں کے ساتھ پوری دنیا کے سامنے فخر سے کھڑے ہوں گے،” مملکت سعودی کی سرزمین سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے یہ الفاظ پوری دنیا کے لئے دراصل ایک واضح پیغام ہیں کہ اُن کی قیادت میں مشرق وسطیٰ موجودہ وقت کے سب سے بڑے چیلنج یعنی ‘ماحولیاتی تبدیلی” کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے اور دنیا کو اب اس کا اعتراف کرنا پڑے گا۔
مملکت سعودیہ میں 23 سے 26 اکتوبر کا وقت بہت اہم تھا جس کے دوران "سعودی گرین انیشیٹیو” جیسے عظیم منصوبے کا آغاز کیا گیا جس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجزکا مقابلہ کرنے کے لئے اجتماعی اقدامات اور ذمہ داریاں پوری کرنا ہے۔ علاقائی سطح پر کاربن کا اخراج کم کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر سرمایہ کاری فنڈ اور صاف توانائی کے منصوبے کے لیے 39 بلین ریال یا 10.4 ارب ڈالر کا انتظام کیا جائے گا۔ سمٹ کے اختتام پر شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ان کی مملکت مجموعی فنڈ میں 15 فیصد حصہ ڈالے گی، دیگر ریاستوں اور ترقیاتی فنڈز کے ساتھ مل کر فنڈنگ اور دیگر اقدامات پر عملدرآمد کرے گا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے جو اعلانات کئے ان میں سعودی عرب کاربن پر قابو پانے کے لئے ایک مرکز قائم کرنے کی خاطر ضروری انفرااسٹرکچر قائم کرنے میں مدد کرے گا
زہریلی گیسوں کا اخراج روکنے اور سمندری حیات کا تحفظ یقینی بنانے کےلئے سعودی عرب فشریز کے لئے ایک ریجنل سینٹر فار سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ قائم کرے گا۔ صحت پر گرد و غبار اور ریت کے طوفان کے اثرات کم سے کم کرنے کے لئے ریجنل سینٹر فار ارلی اسٹورم وارننگ بنے گا، اسی طرح زراعت، لائیو اسٹاک اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں بھی مراکز تشکیل دیئے جائیں گے۔ سعودی عرب خطے میں ریجنل مرکز برائے ماحولیاتی تبدیلی قائم کرے گا تاکہ ریاستوں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ سرکلر اکانومی کانسیپٹ پر عملدرآمد میں تیزی لانے کے لئے تحت سعودی عرب ایک کوآپریٹو پلیٹ فارم بنائے گا۔ سرکلر کاربن اکانومی سے متعلق ٹیکنالوجی سلوشنز کےلئے ریجنل انویسٹمنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا۔
کانفرنس کے آخری روز وزیراعظم عمران خان نے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے اس بین الاقوامی پلیٹ فارم سے دنیا کو بتایا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لئے بھر پور منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ماحولیاتی تحفظ پر مبنی شعبوں میں گرین جابز کا انتظام کیا جا رہا ہے، اسی طرح فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب کوئلے کا کوئی نیا منصوبہ نہیں لگے گا، 2030 تک 60 فیصد توانائی کو صاف توانائی پر منتقل کر دیا جائےگا۔10 ارب درختوں کا منصوبہ چل رہا ہے اور 2023 تک ایک ارب مزید مینگرو کے درخت لگائے جائیں گے۔ اس سمٹ میں امریکی صدر جو بائیڈن کے نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری اور کئی سربراہان مملکت اور حکومتی نمائندوں نے شرکت کی۔جان کیری نے اس بات پر زور دیا کہ خطرناک گیسز کے اخراج میں کمی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے پرائیویٹ سیکٹر کو حکومتوں کی مدد کے لئے آگے بڑھنا ہو گا۔ کاربن کے اخراج کے سنگین مسئلے کو کسی سیاست یا نظریات سے مت جوڑیں بلکہ یہ سائنسی مسئلہ ہے جس کو مل کر حل کرنا ہو گا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ "سعودی گرین انیشیٹیو” اس بات کی اہمیت واضح کرتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کتنی اہم ہے، مشترکہ اہداف کی منزل حاصل کرنے کے لئے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل آمینہ جے محمد نے اپنے خطاب میں خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے میں ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، ” مڈل ایسٹ گرین انیشیٹیو”اس بات کا غماز ہے کہ یہ خطہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے دنیا کو بتایا کہ 50 ارب درختوں کی شجرکاری کا منصوبہ خطے میں نئی روح پھونک دے گا، اسی طرح مصر کی وزیر برائے ماحولیات ڈاکٹر یاسمین فواد نے تجویز پیش کی کہ گرین گروتھ صرف اسی صورت میں حاصل ہو سکتی ہے جب مستقبل فنانسنگ، ٹھوس منصوبہ بندی اورعلاقائی شراکت داری کو فروغ دیا جائے۔
ایسے وقت میں جب کچھ ہی دن بعد اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP26 ہو رہی ہے، "سعودی گرین انیشیٹیو” کا افتتاح نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اس تناظر میں اس سمٹ کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے جس سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ماحولیاتی تحفظ۫، قابل تجدید توانائی اور کلین انرجی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور انقلابی اقدامات کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ مغرب اور امریکا میں خلیجی ریاستوں کی جانب سے خطے میں فوڈ سکیورٹی پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے شہزادہ سلمان کی کاوش کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ میری ذاتی رائے میں سعودی عرب باقی عرب اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کےلئے مثال بن کر سامنےآیا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تاریخی منصوبے "گرین سعودی انیشیٹو” اور "گرین مشرق وسطیٰ” کا اعلان کر کے خطے کے نوجوانوں کو واضح روڈ میپ دے دیا ہے۔ سعودی گرین اینیشیٹو کو مغربی اور امریکی میڈیا میں زبردست پذیرائی ملی ہے۔
تبصرے بند ہیں.