نیب آرڈیننس کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار

84

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کے خلاف دائر درخواست کو کل سماعت کے لیے مقرر کرلیا۔

 

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست دائر کی گئی جس کو عدالت سے قابل سماعت قرار دیتے ہوئے کل فریقین کو طلب کر لیا۔ رپورٹ کے مطابق درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کریں گے۔

 

نیب آرڈیننس کے خلاف درخواست لطیف قریشی نامی شہری کی جانب سے ڈاکٹر جی ایم چوہدری نے دائر کی، جس میں نیب آرڈیننس کو آئین اور قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے  کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال کو فریق بنایا گیا ہے۔

 

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب آرڈیننس نمبر XVIII 1999 کے سیکشن 4 اور 5A b ،ii کی شقوں میں ترمیم کی گئی ہے، عدالت نیب آرڈیننس کو غیر قانونی غیر آئینی، انتہائی امتیازی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے کر فیصلہ جاری کرے۔

 

درخواست گزار نے استدعا کی کہ انصاف کے مفاد میں ہائی کورٹ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر آئینی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے کیونکہ چیرمین نیب کی تقرری کا اشتہار اور تقرری مسابقتی عمل سے انجام نہیں پائی، معزز اعلی عدالتوں میں مقرر ججز کی طرح بھرتیوں اور تقرریوں کے شفاف طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔

 

 درخواست گزار نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ 8 اکتوبر کو جاری ہونے والے صدارتی نوٹیفکیشن کو  معطل کرے کیونکہ یہ نوٹی فکیشن چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر جاری کیا گیا،  نیب آرڈیننس 2002 کی دفعات کے گزٹ میں شائع ہوا جس پر عمل نہیں کیا گیا،  درخواست میں سپریم کورٹ کے فیصلے ایس سی ایم آر 1996، 1349 کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

 

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت چیرمین نیب کے تمام فیصلوں، پالیسیوں اور تقرریوں کے احکامات کو کالعدم قرار دے۔

تبصرے بند ہیں.