کوئٹہ :وزیراعلیٰ بلوچستان سے ناراض اراکین کا مشن اسلام آباد مکمل ہو گیا جس کے بعد ناراض اراکین نے دھماکہ دار فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اب وزیر اعلیٰ جام کمال کے بارے میں فیصلہ اسمبلی میں ہوگا ۔
سپیکر میر عبد القدوس بزنجو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو معاملات حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس سے زیادہ وقت لیا مگر معاملات حل نہیں کیے شاید وہ معاملات حل کرنے میں سنجیدہ نہیں تھے۔
عبد القدوس بزنجونے کہا کہ اب وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اس لیے فیصلہ اب اسمبلی میں ہوگا،ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گروپ کے ناراض اراکین کہیں نہیں جارہے ہیں بلکہ جام کمال کے حامی اراکین ہمارے پاس آئیں گے ،قدوس بزنجو نے کہا کہ آئینی اور قانونی لحاظ سے تحریک عدم اعتماد پر اجلاس 20اکتوبر تک طلب کیا جانا چائیے۔
سابق وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ جام کمال خان کے خلاف 14اراکین نے دستخط کیئے ہیں جبکہ جام کمال خان نے تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ان کا حق ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جام کمال کو کسی نے پارٹی صدارت چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ جام کمال نے خود پارٹی صدارت سے استعفے کا اعلان کیا اور دس دن کے انتظار کے بعد پارٹی نے مجھے قائمقام صدر منتخب کیا۔
دوسری طرف سردار عبدالرحمان کھیتران کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ جام کمال خان سے کسی نے پارٹی کی صدارت چھوڑنے کا نہیں کہا تھا ۔
تبصرے بند ہیں.