ماضی میں کئے گئے بجلی کے مہنگے معاہدوں کے باعث بجلی کی قیمتیں بڑھانا پڑ رہی ہیں: وفاقی وزیر توانائی

102

اسلام آباد: وفاقی وزیر حماد اظہر نے بجلی ایک بار پھر مہنگی کیے جانے کے حوالے سے کہا ہے کہ 200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں پر اس کا اثر نہیں ہو گا جبکہ صنعتوں پر پیک آورز بھی نہیں ہوں گے۔

حکومت کی جانب ایک ہفتے بعد ہی دوبارہ بجلی مہنگی کرنے کے فیصلے کے بعد وفاقی وزیر حماد اظہر نے پریس کانفرنس میں اس اقدام کی وجہ بتانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ 2013 سے 2018 میں بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے لیکن ہماری حکومت نے بجلی کا کوئی بھی مہنگا معاہدہ نہیں کیا اور ماضی کے معاہدوں پر بجلی لیں یا نہ لیں ہمیں ادائیگی کرنا پڑ رہی ہے جبکہ ماضی میں لگائے گئے منصوبے بھی ضرورت سے زیادہ کے ہیں اور اس لیے حکومت نے اپنے پرانے جنکوز کو بند کر دیا ہے۔

حماد اظہر نے بتایا کہ بجلی کی خرید و فروخت میں ڈیڑھ سے 2 روپے کا فرق آ رہا ہے اور آج بھی ہمیں اسی فرق کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھانا پڑ رہی ہیں اور نیپرا سے 1.39 روپے یونٹ بڑھانے کے لیے رجوع کیا ہے جبکہ ہم نے گردشی قرضہ بڑھنے کے عمل کو ہم نے روکنا ہے جس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حالیہ بجلی قیمت بڑھانے سے 200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں پر اثر نہیں ہو گا اور سیزنل پیکیج پر ڈسکاؤنٹ 12.96 روپے یونٹ ہو گی جبکہ صنعتی یونٹ بھی 12.96 روپے ہی پر یونٹ ہو گا اور صنعتوں پر پیک آورز بھی نہیں ہوں گے۔

گیس بحران کے حوالے سے انھوں نے کہا پاکستان میں گیس کا بحران نہیں آیا اور پوری دنیا میں 500 فی صد تک گیس کی قیمت بڑھی ہے جبکہ پاکستان میں 2019 کے بعد گیس کی قیمت نہیں بڑھی تھی۔

درآمدی گیس کے حوالے سے حماد اظہر نے کہا کہ نومبر اور دسمبر کے لیے 10 کارگو بُک ہو چکے ہیں جبکہ مزید ایک کارگو اور بھی چند دن میں بُک ہو جائے گا اور اس عرصے میں 12 کارگو درکار ہوتے ہیں جبکہ ضرورت کے مطابق مزید کارگو بھی بُک کر لیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے 28 فی صد لوگ صرف مقامی گیس استعمال کر پا رہے ہیں اور گیس کی سپلائی کا 1300 ایم ایم ایف تک نظام ہے جبکہ ہم اپنی گیس کو ہی ڈومیسٹک پائپ لائن میں ڈال رہے ہیں اور درآمدی گیس پائپ لائن میں ڈالنے سے 40 سے 50 ارب کا نقصان ہوتا ہے اور اس لیے اضافی گیس درآمد کر کے پائپ لائن میں نہیں دے سکتے جبکہ اس کے لیے قانون بنا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بجلی کی قیمت میں 1 روپے 95 پیسے اضافے کے بعد اس ہفتے پھر بجلی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے اور نیا اضافہ 1 روپے 68 پیسے فی یونٹ ہے جو سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کی سفارش کی گئی ہے اور اوگرا نے پٹرول 5 روپے 90 پیسے، ڈیزل 10 روپے فی لٹر مہنگا کرنے کی سمری بھجوا دی ہے۔

دوسری جانب یوٹیلٹی اسٹورز پر بھی گھی اور کوکنگ آئل مہنگا کر دیا گیا ہے اور گھی کی فی کلو قیمت میں 109 روپے اضافہ، 10 لیٹر گھی کا کین 2500 روپے سے بڑھ کر 3590 روپے کا ہو گیا۔

تبصرے بند ہیں.