نور قربان ہونا چاہتی تھی، اُس نے خود کو قربانی کیلئے پیش کیا: ملزم ظاہر جعفر

122

اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ نور مقدم میری دوست تھی لہٰذا آپ کیوں مداخلت کر رہے ہیں ، جعفر نے کہا کہ نور قربان ہونا چاہتی تھی اس لیے اُس نے خود کو قربانی کے لیے پیش کیا ۔

 

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے مقدمے کی سماعت کی ۔ اس دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت دیگر ملزمان کو پیش کیا گیا ۔ ملزم کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ ذاکر جعفر کے خلاف ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ فرد جرم عائد کی جائے ۔

 

دلائل کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے بار بار مداخلت کی کوشش کی اور رضوان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرا کیس کیسے لڑ سکتے ہیں ۔ تاہم وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ میں اس نوجوان کا وکیل نہیں ہوں اور یہ بار بار مجھے تنگ کر رہا ہے ۔ ملزم ذاکر جعفر نے فرد جرم کی کارروائی روکنے کی درخواست دائر کی ۔

 

ان کے وکیل رضوان عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت میں پیش شواہد کا ذاکر جعفر سے تعلق نہیں بنتا لہٰذا ان شواہد کی بنا پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی ۔ اس موقع پر شوکت مقدم کے وکیل نے کہا کہ شواہد کا جائزہ ٹرائل میں لیا جا سکتا ہے ، فرد جرم عائد کی جا رہی سزا نہیں سنائی جا رہی ۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ ملزم کی درخواست مسترد کر کے فرد جرم عائد کرے ۔

 

دلائل کے دوران ظاہر جعفر نے ایک مرتبہ پھر مداخلت کی اور تھیراپی ورکس والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بندے میرے گھر داخل ہوئے ، میری زندگی خطرے میں ہے اور یہ میری جائیداد کا ذکر کر رہے ہیں ۔ میری جائیداد سے متعلق یہاں بات نہ کی جائے ۔

 

ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میری زندگی خطرے میں ہے ، مجھ پر رحم کریں ۔ اس دوران ملزم ظاہر جعفر نے عدالت سے بار بار فون کال کرنے کی اجازت دینے کی بھی استدعا کی ۔

 

واضح رہے کہ نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام 12 ملزموں پر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے ۔

 

 

 

تبصرے بند ہیں.