دبئی: مشرق وسطیٰ کے ممالک میں لوگوں نے بھارت میں بے دخلی مہم کے دوران آسام پولیس کے مسلمانوں پر ظلم کے خلاف بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی ہے۔
عرب دنیا میں سوشل میڈیا پر بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ اس وقت عروج پر ہے۔ وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ بے دخلی کی مہم کے دوران آسام حکومت کا فوٹو گرافر بار بار مردہ شخص کو ٹھوکر مار رہا ہے۔
#مقاطعه_المنتجات_الهنديه#BoycottBollywood #BoycottIndia
They shoots a muslim in cold blood!
Camera man jumps on a body twice!
Majority justifies it!
No courts, no laws, no rights!
The Media ignores it!They will find our answer in the boycott, we will not buy. pic.twitter.com/nCHhK4cJjw
— محمد باحارث Mohammad Bahareth (@mbahareth) September 27, 2021
ہولناک ویڈیو پر خلیجی ممالک میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ 30 ستمبر کو ” مڈل ایسٹ مانیٹر “نامی پورٹل جو خطے سے رپورٹنگ پر مرکوز تھا، نے انکشاف کیا کہ کویت کی قومی اسمبلی کے اراکین نے “بھارتی حکام اور ہندو انتہا پسند گروہوں کی طرف سے مسلم کمیونٹی کے خلاف ہونے والے مظالم کی مذمت کی ہے”۔ اس معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کویت کی قومی اسمبلی کے ارکان نے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے۔
We will boycott Indian products in order to support our Muslim brothers in India from the oppression of extremist Hindus#مقاطعة_المنتجات_الهندية #BoycottIndianProducts #IndianMuslimsUnderAttack pic.twitter.com/9N33fChqE7
— Ali Bani Yaseen (@AliHusn82390249) September 28, 2021
قانون سازوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک بشمول قتل، نقل مکانی اور جلانے کی لہر کے تناظر میں کویتی ارکان اسمبلی بھارتی مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑے ہیں۔
مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق انہوں نے بین الاقوامی، انسانی ہمدردی، انسانی حقوق اور اسلامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بھارتی حکام کی کارروائیوں کو روکنے اور ہندوستانی مسلمانوں کی حفاظت کے لیے آگے آئیں۔ کویتی رکن پارلیمان شعیب المعظیری نے بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔
Salute to the COURAGE of this man!
Moinul Haque leaves behind a wife, three kids aged 7, 5 and 2. He was also supporting his aged parents. pic.twitter.com/BR4iz6Ay9u
— Jas Oberoi | ਜੱਸ ਓਬਰੌਏ (@iJasOberoi) September 24, 2021
کویتی خبر رساں ادارے ”صابر نیوز “(Sabr News) نے 29 ستمبر کو المویزری کے حوالے سے “اسلامی عالمی تنظیم، اسلامی ممالک کے رہنمائوں، خلیج تعاون کونسل کے رہنمائوں اور اقوام متحدہ سے سوال کیا کہ آپ نے بھارتی حکومت کے مسلمانوں، مردوں، عورتوں اور بچوں کے خلاف سنگین جرائم پر کیوں چپ سادھ رکھی ہے ؟ بھارت اور اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ ایک قانونی فریضہ ہے۔عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد الخیلی جو ملک کے بااثر ترین علماء میں سے ایک ہیں، نے 28 ستمبر کو ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے بارے میں ٹویٹ کیا تھا۔
Tears roll down the eyes of Daughter of Shaheed Moinul Haque.
She became homeless after her house was demolished by Hindutva regime & now she have lost her Father who was shot down by Assam Police.
Inhuman & Islamophobic State.#AssamGenocidalEviction pic.twitter.com/I0cswGqTM7— Mohammed Habeeb Ur Rehman (@Habeebinamdar) September 24, 2021
انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسند گروہوں کے ہاتھوں مسلم شہریوں کے خلاف تشدد صریحاً ایک کھلی جارحیت ہے جسے بھارتی حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ، اس قسم کی جارحیت سے ہر با ضمیر شخص افسردہ ہے۔شیخ احمد الخیلی نے کہا کہ “میں انسانیت کے نام پر تمام امن پسند ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس جارحیت کو روکنے کے لیے مداخلت کریں اور اس معاملے میں متحد رہیں۔” مفتی اعظم شیخ احمد بن حماد الخیلی نے اپنے سرکاری ہینڈل سے عربی میں ایک پوسٹ بھی ٹویٹ کی جس میں بین الاقوامی مداخلت کی درخواست کی گئی۔
ایسی صورت حال میں ہیش ٹیگ ”بھارت مسلمانوں کو قتل کرتا ہے“ عرب ممالک میں ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں بھارت پر نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان رجحانات میں بہت سے لوگوں نے بے گھر خاندانوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا اور بھارتی حکام کی جانب سے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی مذمت کی۔
Moinul Haque’s father says that his son's dead body was hung up side down on a JCB truck and dragged away. He was the only breadwinner in the family & leaves behind his wife, two kids#AssamHorror pic.twitter.com/gjtSbbgd6J
— Aarif Shah (@aarifshaah) September 24, 2021
اسلاموفوبیا کے مصنف اور محقق خالد بیدون نے اسے “ریاست کے زیر اہتمام اسلاموفوبیا” اور “ہندوتوا تشدد” قرار دیا ہے۔ اسلامی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم ”آئیسکو “کے سابق ڈائریکٹر اے التویجری نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ نریندر مودی کی ” ہندو حکومت “ ایک منظم پالیسی کے تحت اور بین الاقوامی خاموشی میں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے اور انہیں قتل کر رہی ہے۔
“عبدالرحمان النصر جن کے ٹوئٹر پر تین لاکھ اٹھارہ ہزار سے زائد فالوور ہیں ، نے درنگ میں تشدد کی وائرل ویڈیو کو ٹویٹ کیا اور کہا کہ “خلیج میں 30 لاکھ سے زیادہ ہندو ہیں ، وہ ہندوستان میں اربوں ڈالر لاتے ہیں اور ہم ان کے ساتھ احترام کا سلوک کرتے ہیں۔ تو بھارت میں کیوں ہمارے بھائیوں کو صرف اس لیے مارا جا ر ہا ہے کہ وہ مسلمان ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.