ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات پر پاک افواج کا اظہار تعزیت

135

اسلام آباد : محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات پر پاک افواج کی طرف سے  تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے ۔

 آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ڈاکٹر  عبدالقدیر نے پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کیلئےگراں قدرخدمات انجام دیں۔اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند کرے ۔

سربراہ پاک فضائیہ   ائیر چیف مارشل  ظہیر  احمد بابر سدھو  نے کہا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی موت پر دکھ کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ  ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے دفاع پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ قوم ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گی ۔

نیول چیف  ایڈمرل امجد خان نے کہا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے ملک  کے لئے بہت خدمات انجام دیں ۔ اللہ مرحوم کے اہلخانہ کو صبر وجمیل عطا کرے ۔

 ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات پرچیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا سمیت تمام سروسز چیفس نے بھی دکھ کا اظہار کیا ہے ۔

واضح رہے کہ محسن پاکستان ، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اسلام آباد کے ہسپتال میں انتقال کرگئے ہیں ۔ وہ کچھ عرصے سے علیل تھے ، طبیعت بگڑنے پر صبح 6 بجے انہیں کے آر ایل ہسپتال میں لایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے اور صبح 7 بجے انتقال کر گئے ۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو چند ہفتے قبل کورونا ہوا تھا ، انکا علاج پہلے الشفا پھر ملٹری ہسپتال میں ہوا طبیعت بہتر ہونے پر انہیں گھر منتقل کر دیا گیا تھا ۔ آج صبح دوبارہ پھیپھڑوں کی تکلیف کے باعث انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں انکا انتقال ہوا ۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل 1936 کو بھوپال میں پیدا ہوئے ، 1947 میں اہلخانہ کے ہمراہ پاکستان ہجرت کی ۔ 1967 میں نیدر لینڈ کی ایک یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ، بیلجیم کی ایک یونیورسٹی سے میٹلرجیکل انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی ۔

1976 میں پاکستان لوٹنے کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی ، 1981 میں لیبارٹری کا نام تبدیل کرکے ’ ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا گیا ۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ، انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں ۔ 1993 میں کراچی یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند دی تھی ۔

1996 میں ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا گیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغہ عطا کیا گیا ۔

تبصرے بند ہیں.