بلوچستان میں سیاسی ہلچل، 3 ناراض وزرا کے استعفے منظور

127

کوئٹہ: گورنر بلوچستان سید ظہور آغا نے صوبائی کابینہ میں شامل 3 ناراض وزرا کے استعفے منظور کرلیے۔

 

بلوچستان کابینہ کے ناراض ارکان نے6 اکتوبر کو گورنر ہاؤس پہنچ کر استعفے دیے تھے جبکہ استعفے دینے والے افراد میں عبدالرحمٰن کھیتران، میر اسد بلوچ ، ظہور بلیدی، حاجی محمد خان لہڑی، اکبر آسکانی، سکندر عمرانی، بشریٰ رند، ماہ جبین شیران اور لالہ رشید بلوچ شامل تھے۔

 

ذرائع کے مطابق گورنر بلوچستان نے 3 ناراض وزرا کے استعفے منظور کر لیے ہیں جن وزرا کے استعفے منظور ہوئے ہیں اُن میں ظہور بلیدی، سردار عبدالرحمان کھیتران اور اسد بلوچ شامل ہیں۔

 

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے اور کہا کہ 12 لوگوں کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔

 

ان کا کہنا تھاک ہ اتحادی جماعتوں اور بی اے پی کے اکثر ارکان میری حمایت کر رہے ہیں اور کچھ ساتھی 4 بار پہلے بھی مجھے ہٹانے کی کوشش کر چکے ہیں۔

 

جام کمال کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ وزرا اپنے استعفے واپس لیں تاہم وزرا نے استعفے واپس نہیں لیے تو ہم نئے وزیر بنائیں گے۔

 

گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے ایک بیان میں کہا اگر اکثریت میرے خلاف ہوئی تو خود ہی وزارت اعلی کا منصب چھوڑ دوں گا۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابھی بھی اراکین اسمبلی کی اکثریت  ان کے ساتھ ہے۔

 

وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ سب کو نہ تو وزیر بنا سکتے اور نہ ہی ایک ساتھ ایڈوائزر لگا سکتے ہیں جبکہ اپوزیشن نے ہمارے کچھ لوگوں کے ساتھ رابطے کیے ہیں اور زیادہ تر ایسے امور تھے جن میں ہمیں سنجیدگی دکھائی نہیں دی تاہم الیکشن ہونے میں ابھی ڈیڑھ سال باقی ہے۔

 

 

جام کمال نے کہا کہ ہماری اتحادی حکومت میں 40 اراکین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 24 اراکین بلوچستان عوامی پارٹی کے ہیں جب کہ 16 اتحادی ہیں۔ 4 سے 5 افراد شروع ہی سے مخالف ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہو گی کہ دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔

تبصرے بند ہیں.