ایک اور تکلیف دہ واقعہ!

159

یہ بات عالمی سطح پر پاکستان کی سبکی کا باعث بنی نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے میچ سے کچھ دیر پہلے ناقص سکیورٹی کی آڑ میں اپنا دورہ پاکستان ختم کر دیا۔…… دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے یہ عمل خود نیوزی لینڈ کے کردار پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان میں اس وقت بظاہر سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ امن و امان کی صورت حال انتہائی تسلی بخش ہے حالانکہ پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی یہ بات بالکل درست ہے ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دنیا کی بہترین ایجنسیاں ہیں۔ ان ایجنسیوں نے پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ہماری ان ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔ ان کے لئے غیر معمولی حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے۔ پاکستان میں جب بھی عالمی سطح کے میچز ہوتے ہیں دوسرے ممالک سے تشریف لانے والے کھلاڑیوں کو اتنی سکیورٹی دی جاتی ہے، ان کے پروٹوکول کا اتنا خیال رکھا جاتا ہے کہ کھلاڑیوں نے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا ہو شہریوں کی تمام تر مشکلات کو ایک طرف رکھتے ہوئے تمام سڑکیں بند کر دی جاتی ہیں، تا کہ کھلاڑیوں کا ”کانوائے“ روانی و تیزی سے گزر جائے۔ پورے راستے میں جدید ترین اسلحے سے لیس پولیس کھڑی کر دی جاتی ہے۔ یہ سارے اقدامات غیر ملکی کھلاڑیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے یقینی بنائے جاتے ہیں۔ اپنے کھلاڑیوں کے تحفظ کے لئے کچھ ممالک ان کی سکیورٹی کا الگ انتظام کرتے ہیں۔ جو ہمارے اقدامات کے مقابلے میں بعض اوقات غیر ضروری تصور کیا جاتا ہے۔ ان تمام حقائق کے پیش نظر نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کا میچ سے کچھ دیر پہلے ناقص سکیورٹی کا بہانہ بنا کر رخصت ہو جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ پاکستان کے خلاف ایک عالمی سازش ہے…… وفاقی وزیر داخلہ نے بھی اپنی ایک پریس کانفرنس میں اسے عالمی سازش قرار دیا ہے۔ کاش ہمارے وزیر داخلہ اتنی اہلیت کے  مالک ہوتے اس سازش کا سراغ قبل از وقت لگا لیتے۔ اور اس سے جڑے ہوئے حقائق عوام کو بتا سکتے۔ بطور وزیر داخلہ وہ صرف یہ کہہ کے خود کو بری الزمہ نہیں ٹھہرا سکتے کہ یہ دورہ ایک سازش کے تخت ختم کیا گیا۔چلیں وزیر داخلہ اپوزیشن کو لتاڑنے میں اس قدر مصروف ہوتے ہیں ممکن ہے انہیں قبل از وقت اس سازش کا سراغ لگانے کا وقت ہی نہ ملا ہو، یہ جو ہمارے وزیر خارجہ ہیں ان کا کام بھی یوں محسوس ہوتا ہے اب صرف ”نذرانے“ وصول کرنا ہی رہ گیا ہے۔ ان کی خدمت میں گزارش ہے ملتان کی درگاہوں پر جب خصوصی دعائیں وہ کر رہے ہوں، ایک دعا یہ بھی کر دیا کریں اللہ انہیں کچھ ایسی صلاحیتیں عطاء فرما دے جس سے اپنی وزارت (وزارت خارجہ) کی کارکردگی وہ کچھ بہتر بنا سکیں …… پاکستان کی خارجہ پالیسی جتنی گزشتہ تین برسوں میں ناقص اور کمزور ہوئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ انتہائی کمزور اور ناقص خارجہ پالیسی ہی کا نتیجہ ہے نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کا دورہ جا ری رکھوانے کے لئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو خود فون کرنا پڑا…… اس سے بھی بڑھ کر افسوس کی بات یہ ہے یہ فون بھی کام نہ آ سکا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اگر مضبوط ہوتی یا وزیر خارجہ میں کوئی اہلیت ہوتی تو وزیر اعظم عمران خان کو نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سے ذاتی طور پر رابطہ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوتی‘ وزیراعظم پاکستان نے یقیناً یہ کام دنیا میں پاکستان کی عزت بحال رکھنے کے لئے کیا اور اچھا کیا‘ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر سارے کام وزیراعظم نے خود کرنے ہیں وزارت خارجہ کو بند کیوں نہیں کر دیا جاتا؟ اتنا بڑا ہاتھی پالنے کی ضرورت کیا ہے؟ ابھی حال ہی میں برطانیہ نے پاکستان کو سفری ریڈ لسٹ سے نکال دیا ہے‘ پاکستان کی خارجہ پالیسی مضبوط ہوئی‘ برطانیہ میں پاکستان کے سفیر اس ضمن میں کوئی فعال کردار ادا کرتے یہ کام بہت پہلے ہو جاتا‘ پاکستان کے غیرضروری طور پر بہت دیر تک سفری ریڈ لسٹ میں رہنے سے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو دردناک مسائل کا سامنا کرنا پڑا‘ اس ضمن میں وزیراعظم یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لے گئے اور اس پر تشویش کا اظہار کیا‘ حالانکہ اصل میں تشویش کا اظہار وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی کارکردگی پر کیا جانا چاہئے تھا‘ وزیر خارجہ کا کام صرف یہی رہ گیا ہے وزیراعظم بننے کی کوششیں کرتے رہیں‘ بلکہ سازشیں کرتے رہیں‘ یہ ان کا حق ہے ہم انہیں ان کے حق سے محروم کرنے والے کون ہوتے ہیں‘ اور اس کے چانسز بھی اچھے خاصے ہیں کیونکہ آج تک کسی عہدے پر کوئی کارکردگی وہ نہیں دکھا سکے‘ پاکستان میں زیادہ تر ایسے ہی نااہلوں کو اہم عہدوں سے نوازا اور شہبازا جاتا ہے…… نااہلوں کے حالیہ مسلط ٹولے سے ہم یہ امید نہیں کر سکتے وہ اس سازش کا سراغ لگا سکیں۔نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو سکیورٹی کا بہانہ بنا کر واپس جانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی‘ ممکن ہے اگلے چند روز میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کسی پریس کانفرنس میں یہ کہتے ہوئے پائے جائیں ”نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا واپس جانا اپوزیشن کی ایک سازش تھی“ جیسے مریم نواز صفدر شریف نے اس پر منہ چک کر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان پر طنز فرمایا ”میں دنیا میں سبز پاسپورٹ کی عزت کرواؤں گا“ خود ان کے والد محترم نے سبز پاسپورٹ کی عزت یہ کروائی ان کا پاسپورٹ منسوخ ہو چکا ہے۔حتیٰ کہ ان کے برطانوی ویزے کی معیاد بھی ختم ہو چکی ہے پر وہ پاکستان نہیں آ رہے‘ سنا ہے نیوزی لینڈی کی کرکٹ ٹیم جب واپس جا رہی تھی کسی صحافی نے ان کے ایک کھلاڑی سے پوچھا ”آپ سکیورٹی کا بہانہ بنا کر کیوں جا رہے ہیں؟ وہ بولا ”اگر آپ کا ایک سابقہ وزیراعظم بیماری کا بہانہ بنا کر یہاں سے جا سکتا ہے تو ہم سکیورٹی کا بہانہ بنا کر کیوں نہیں جا سکتے؟؟؟ تکلیف دہ بات یہ ہے باقی شعبوں کو تو چھوڑیں کرکٹ جو وزیراعظم عمران خان کا اپنا شعبہ ہے یہ ان کے گھر کی کھیتی ہے‘ پچھلے تین برسوں سے یہ شعبہ بھی ویسی ہی زبوں حالی کا شکار ہے جیسے بے شمار دوسرے شعبے ہیں‘ چلیں دوسرے شعبوں میں تو ان کا کوئی تجربہ نہیں تھا اپنے ”وسیم اکرم پلس“ کی طرح وہ بھی شاید ابھی سیکھ رہے ہیں‘ مگر ایک ایسا شعبہ جس میں وہ اچھی خاصی مہارت رکھتے ہیں‘ وہ بھی مسلسل تباہی کا شکار ہو رہا ہے اور اس کی وجوہات وہ سنجیدگی سے تلاش کرنے کی کوششیں نہیں کر رہے۔مجھے خدشہ ہے تاریخ کہیں یہ المیہ نہ لکھ دے‘ ”پاکستان میں کرکٹ کا جنازہ ایک کرکٹر وزیراعظم کے دور اقتدار میں نکلا تھا“ کرکٹ اور پاکستان کی عزت بحال کرنے کے لئے ہنگامی طور پر یہ سراغ لگانے کی ضرورت ہے نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کی فوری واپسی کی اصل وجوہات کیا ہیں؟؟؟۔

تبصرے بند ہیں.