کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن،خدمت سیاست کی جیت

122

کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات میں حکمران جماعت کی مقبولیت کا اندازہ ہو گیا ہے اور حکومت کے گزشتہ تین سال عوام پر بہت بھاری گزرے۔گزشتہ الیکشن میں تحریک انصاف کی لیڈر شپ نے عوام کے ساتھ جو وعدے کئے تھے پورے کرنے میں ناکام رہی۔ تین سال میں مہنگائی،بیروزگاری اور غربت میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے۔ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں جس تیز رفتاری کے ساتھ تین سال میں اضافہ ہوا ہے اس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ غیر ملکی قرضے بڑھ گئے ہیں۔روپے کے مقابلے میں ڈالر 170تک پہنچ گیا ہے جس سے مہنگائی کی لہر میں مزید اضافہ ہو گا۔ حکمران ملک کی معیشت کی بہترہونے کے اعلانات کر رہے ہیں لیکن زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں جب تک عام آدمی خوشحال نہیں ہو گا ان کے ذرائع آمدن میں اضافہ نہیں ہو گا ملک کی معیشت ٹھیک ہونے کی باتیں قوم کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں۔کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں حکمران جماعت کو اکثریت نہیں ملی اور مسلم لیگ(ن)کا گراف بڑھا ہے۔ لیگی رہنماؤں کو گرفتار کیاگیا۔ان کے خلاف میڈیا ٹرائل کرنے کے باوجود ووٹر مسلم لیگ(ن) کے ساتھ کھڑا ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات میں حکومتی مشینری کا استعمال کیاگیا اس کے باوجود عوام نے فیصلہ مسلم لیگ(ن)کے حق میں دیا۔
کنٹونمنٹ بورڈ کے حالیہ انتخابات میں لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں سے تحریک انصاف کا صفایاہونے کی بنیادی وجہ شہباز شریف کی لاہور اور دیگر شہروں میں وہ خدمات ہیں جو موجودہ حکومت کی جانب سے ان کو نہیں مل رہی ہیں اور پنجاب کے بڑے شہروں کے لوگ اس بات پر اب متفق نظر آرہے ہیں کہ انہیں جو سہولیات شہباز شر یف اور مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے فراہم کی تھیں وہ موجودہ حکومت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے یہی وجہ ہے کہ کینٹ جیسے علاقوں میں تحریک انصاف کو مکمل ناکامی کا سامنا کرناپڑا۔اس کے علاوہ پورے ملک میں ہونے والے انتخابات کے پڑنے والے ووٹوں کے تناسب کو دیکھا جائے تو مسلم لیگ(ن) کے ووٹوں میں اضافہ ہوا ہے اور تقریباً اٹھائیس فیصد ووٹ مسلم لیگ(ن)کو پڑا ہے جبکہ اکیس فیصد ووٹ تحریک انصاف کو اور اس کے بعد پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کو ووٹ پڑا ہے۔ جماعت اسلامی کے ووٹ بینک میں بھی اضافہ ہوا ہے تاہم مسلم لیگ(ن)کے ووٹ بینک میں اضافہ نا صرف لاہور میں ہوا ہے بلکہ کراچی،پشاور اور دیگر شہروں میں بھی یہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی بنیادی وجہ شہباز شریف کے وہ اقدامات ہیں کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں لوگوں کو سہولیات فراہم کی تھیں اور لوگ اس کے بعد تحریک انصاف حکومت سے یہ توقع کر رہے تھے وہ شہباز شریف سے انہیں زیادہ سہولیات فراہم کریں گے لیکن مہنگائی،بیروزگاری اور دیگر وجوہات نے عوام کو شہباز شریف دور میں دی جانے والی سہولیات سے بھی محروم کر دیا ہے۔
خدمت کی سیاست کو عوام نے ووٹ دیا۔جس طرح شہباز شریف نے اپنے وزارت اعلیٰ کے دوران دس سال میں عوام کی خدمت کی۔دن رات کام کیا۔عام آدمی کی فلاح و بہبود کے لئے انقلابی منصوبے مکمل کئے۔صحت،تعلیم کے شعبے میں جدید اصلاحات لائیں۔پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کیا۔اربوں روپے کی بچت کی۔عوام شہباز شریف کی خدمت کی سیاست کو نہیں بھولے۔طلبہ لیپ ٹاپ سکیم کو نہیں بھولے۔بھٹہ مزدور اپنے بچوں کے تعلیمی وظائف کو نہیں بھولے۔کینسر کے مریض مفت ادویات اور پنجاب کے ہسپتالوں میں لوگ مفت ادویات کو نہیں بھولے۔کسان کم قیمت کی کھاد کو نہیں بھولے۔پڑھے لکھے نوجوان خود روزگار سکیم کو نہیں بھولے۔حکمران شہباز شریف کے خلاف انتقامی کارروائی کریں انہیں جیل میں ڈالیں لیکن عوام ان کی خدمات کو نہیں بھولے ہیں۔شہباز شریف کی خدمت کی سیاست اور محمد نواز شریف کے میگا پراجیکٹس کو نہیں بھولے ہیں۔کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں عوام نے خدمت کو ووٹ دیا ہے۔ آئندہ انتخابات میں بھی عوام خدمت کی سیاست کو ووٹ دیں گے۔

تبصرے بند ہیں.