ماسکو: روس کی حکمراں اور صدر ولادیمیر پیوٹن کی حامی جماعت یونائیٹڈ رشیا پارٹی نے انتخابات جیت لئے ہیں۔ سینٹرل الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج کے مطابق یو آر پی نے حالیہ الیکشن میں 45 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ کمیونسٹ پارٹی کے حصے میں 22 فیصد ووٹ آئے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ روس کی حکمراں جماعت پر اس بار بھی عوام نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے فتح دلوائی ہے لیکن الیکشن نتائج پر نظر دوڑائی جائے تو 2016ء میں ہونے والے الیکشن کے مقابلے میں اس کی مقبولیت کم ہوئی ہے۔ ماضی میں یونائیٹڈ رشیا پارٹی نے 54 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔
روس کی کمیونسٹ پارٹی سمیت دیگر سیاستدان اس بار بھی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ تاہم روس کا سیاسی منظر نامہ آئندہ بھی تبدیل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ولادیمیر پیوٹن کے قد کاٹھ کا کوئی بھی سیاستدان اس وقت روس میں موجود نہیں ہے۔ وہ 1999ء سے صدر یا وزیراعظم کی حیثیت سے اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں۔ روسی عوام کی ایک بڑی تعداد یہ سمجھتی ہے کہ دنیا میں ان کے ملک کو جو مقام اور عزت دوبارہ حاصل ہوئی ہے، یہ صرف پیوٹن کی قائدانہ صلاحتیوں کی مرہون منت ہے۔
روس کے سینٹرل الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری انتخابی نتائج کے مطابق حکمران جماعت یونائیٹڈ رشیا 45 فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلی، کمیونسٹ پارٹی 22 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسری جبکہ نیشنلسٹ ایل ڈی پی آر پارٹی 9 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
انتخابات میں کامیابی کے بعد یونائیٹڈ رشیا پارٹی کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک شاندار تقریب اور ریلی کا اہتمام کرتے ہوئے اس کو براہ راست سرکاری ٹیلی وژن سے نشر کیا گیا۔ اس میں ہزاروں شہری شریک ہوئے جنہوں نے ایسے پوسٹرز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ولادیمیر پیوٹن کے حق میں نعرے درج تھے۔
تبصرے بند ہیں.