مفاہمتی گروپ کے خلاف بیان دینے پر  ن لیگ کا جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس

181

 

لاہور : پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پارٹی رہنما میاں جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ۔ پارٹی قائد محمد نوازشریف کی ہدایت پر جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کیاگیا۔سات دن میں جواب دیں کہ پارٹی نظم وضبط کی خلاف ورزی پر آپ کے خلاف تادیبی کارروائی کیوں نہ کی جائے۔

 

شو کاز نوٹس کے مطابق 14 ستمبر کو ٹی وی پروگرام میں  جاوید لطیف  نے جو باتیں کیں، وہ پارٹی نظم وضبط کی خلاف ورزی ہے۔ جاوید لطیف کو جاری کردہ شوکاز نوٹ میں کہا گیا کہ  آپ نے بعض بے بنیاد الزامات لگائے جو پارٹی نظم وضبط کی خلاف ورزی ہے۔جمہوری روایات کی امین پاکستان مسلم لیگ (ن)نے جمہوری اصولوں کے لئے کلیدی کرداراداکیا ہے۔

 

نوٹس کے مطابق قائد محمد نوازشریف دہائیوں سے شانے سے شانہ ملا کر چلنے والے اپنے ساتھیوں کی دل سے قدر کرتے ہیں۔غیرجمہوری قوتوں کی تمام سازشوں کے باوجود پارٹی متحد ہے۔کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں کامیابی پارٹی کے اتحاد اور عوامی حمایت و مقبولیت کا واضح ثبوت ہے۔

 

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ارکان کو اپنی رائے کے زیادہ سے زیادہ اظہار کا موقع دینا پارٹی کی حقیقی جمہوری روح اور شاندار روایت رہی ہے۔عوامی رائے اور ٹی وی پر اظہار خیال کرتے ہوئے لب ولہجہ کا خیال رکھنا پارٹی نظم وضبط کا ضروری تقاضا ہے۔پارٹی ضابطہ اخلاق اور نظم وضبط کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔

 

واضح رہے کہ تین روز قبل  نون لیگ کے رہنما جاوید لطیف نے  نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نون میں کچھ لوگ اسائنمنٹ پر کام کر رہے ہیں اور ان چار پانچ لوگوں کوپارٹی کے بیانیے کو خراب کرنے کی اسائنمنٹ ملتا ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ جب بھی تحریک فیصلہ  کن مرحلے میں پہنچتی ہے تو ان  میں سے کوئی رہنما اٹھ کر نئی بات کردیتا ہے۔ یہ اسائنمنٹ والے وہی لوگ ہیں جو مفاہمت کی بات کرتے  ہیں۔ انہوں نے ان رہنماؤں کا نام لینے سے گریز کیا اور کہا کہ  ویسے ہی اندر جانے والا ہوں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان رہنماؤں کو اسائنمنٹ وہ ہی  دیتے ہیں جو آئین اورقانون پر یقین نہیں کرتے۔

 

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ جب تجربہ کار  سیاستدان بیانیے کو نقصان پہنچائے تو وہ اسائنمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہوتا اوراسائنمنٹ والوں کو چودھری نثار کے انجام سےسبق سیکھنا چاہیے۔

 

جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ جب کوئی کہے کہ اصول کی نہیں ذاتیات کی  سیاست ہورہی ہے تو  یہ کیا بات ہوئی۔ صرف اصول کی وجہ سے ہی نوازشریف اور پاکستان مسلم لیگ نون  مصیبتوں میں ہے۔

 

جاوید لطیف سے سوال کیا گیا کہ اسائنمنٹ والے مفاہمتی گروپ کے  لیڈر شہبازشریف کا آپ نے ذکر  نہیں کیا تو اس پر انھوں نے جواب دیا کہ ان کی اپنی رائے ہوتی ہے  لیکن جب نوازشريف  فیصلہ کرلیں تو پارٹی صدر بھی مانتے ہیں۔  جاوید لطیف نے دعوی کیا کہ نواز شریف جیل کاٹنے پاکستان واپس آرہے ہیں۔

 

جاوید لطیف کے بیان کے بعد شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف ناراض ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے ن لیگ کے تنظیم سازی کے حوالے سے ہونے والے اجلاسوں میں بھی شرکت نہیں کی۔ شہباز شریف کی ناراضی کے بعد جاوید لطیف کو نوٹس جاری کیا گیا۔

تبصرے بند ہیں.