نور مقدم قتل کیس کی تحقیقات مکمل ،ملزم نے اعتراف جرم کرلیا،زیادتی بھی ثابت

220

اسلام آباد : وفاقی دار الحکومت میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا ہے۔ ملزم ظاہر جعفر نے قتل کا اعتراف کرلیا۔ ریپ بھی ثابت ہوگیا۔

 

نیو نیوز کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں پولیس نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی ہے۔ چالان عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ ظاہر جعفرنے نور مقدم کو قتل کرنےکااعتراف کرلیا ہے۔ ریپ بھی ثابت ہوگیا ۔

 

پولیس کے عبوری چالان کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کر کے سر دھڑ سے الگ کرنے کا بیان دیا  ملزم ظاہر جعفر نے انکشاف کیا کہ نور مقدم نے شادی سے انکار کیا تو اسے زبردستی کمرے میں بند کر دیا۔ ملزم نے چوکیدار کو کہا گھر کو اندر نا کسی کو آنے دیں نا نور مقدم کو جانے دیں۔

 

چالان میں کہا گیا ہے کہ نور بھاگ کرگیٹ پہنچی تو گارڈ،مالی نے پھر ظاہرجعفر کےحوالے کیا، قتل اورسردھڑسےالگ کرکےملزم نے باپ کو بتایا تو باپ نےکہا "گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ میں معاملہ سنبھال لیتا ہوں، ہمارے بندے آرہے ہیں جو لاش کو ٹھکانے لگا کر اسے وہاں نکال لیں گے۔ اگر ذاکر جعفر بروقت پولیس کو اطلاع دیتا تو نور مقدم کا قتل بچ سکتا تھا۔اس نے اپنے بیٹے کی مدد کی۔

 

عبوری چالان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم نے نور مقدم کو قتل کر کے اس کا سر دھڑ سے الگ کر دیا اور اس کا موبائل دوسرے کمرے میں چھپا دیا۔  مقتولہ نور مقدم کا موبائل ملزم کی نشاندہی پر اسی کے گھر کی الماری سے برآمد کیا۔

 

ملزم کے بیان کے مطابق تھراپی ورکس کے امجد محمود کے ساتھ غلط فہمی میں جھگڑا ہوا۔  تھراپی ورکس کے ملازمین نے ملزم کے اس فعل کو چھپانے اور شہادت ضائع کرنے کی کوشش کی ۔ تھراپی ورک کے زخمی ملازم امجد نے وقوعہ کا اندراج بھی نہیں کرایا اور میڈیکل سلپ میں روڈ ایکسیڈنٹ درج کرایا۔

 

عبوری چلان میں مزید کہا گیا ہے کہ  ڈی وی آر میں محفوظ شدہ تصاویر اور فنگر پرنٹس بھی ملزم کے ہی ہیںہ  بارہ اگست کی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق ملزم کا مقتولہ کے ساتھ ریپ کرنا ثابت ہے۔ رپورٹس میں آیا ہے کہ مقتولہ میں زہر یا نشہ کے اثرات نہیں پائے گئے۔

 

نور مقدم واش روم سے چھلانگ لگا کر بھاگتی ہوئی گیٹ پر آئی تو چوکیدار نے اسے سہولت نہیں دی۔ مالی جان محمد نے بھی اسے گیٹ نہیں کھولنے دیا اگر کھولنے دیتا تو نور مقدم باہر جا سکتی تھی۔

 

چالان کے مطابق ملزمان کے ڈی این اے،مقتولہ اور ملزم کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ کے رزلٹس ابھی آنا باقی ہیں ۔ کیس میں 12 ملزموں کے خلاف شہادت و ثبوت ہیں ان کی حد تک چالان جمع کرایا گیا ہے۔ ملزم نے قتل کے بعد 19 جولائی کو امریکا کی فلائٹ بک کرا کھی تھی لیکن سفر نہیں کیا ۔

تبصرے بند ہیں.