تہران: ایرانی حکام نے وادی پنج شیر پر طالبان کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیر ملکی مداخلت قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مزاحمتی محاذ کیخلاف اس کارروائی کی تحقیقات کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پنج شیر جو خبریں موصول ہو رہی ہیں وہ واقعی پریشان کن ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کہا کہ پنج شیر کے معاملے پر ہمارا واضح موقف ہے جسے ہم بار بار دہرا چکے ہیں کہ اسے بات چیت کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کسی حملہ آور یا دشمن کو اپنی سرزمین پر برداشت نہیں کرینگے۔ افغانستان میں مداخلت کرنے والوں نے بڑی سٹریٹجک غلطی کر دی ہے۔ طالبان کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں بین الاقوامی قوانین کے مطابق پوری کریں۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ طالبان نے جب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا ہے ایران کی جانب سے اس کیخلاف کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ وادی پنج شیر پر حملے کے بعد پہلا موقع ہے جب سرکاری سطح پر اس کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر ملکی مداخلت کیساتھ جوڑا جا رہا ہے۔
ادھر احمد مسعود نے افغان عوام کو طالبان کیخلاف بغاوت پر اکساتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک گیر مزاحمت شروع کریں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری اپنے آڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام اپنے ملک کے وقار اور آزادی کیلئے جہاں کہیں بھی ہیں بھرپور بغاوت کا آغاز کر دیں۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی پنج شیر مکمل طور پر ہمارے قبضے میں آ چکی ہے۔
لیکن احمد مسعود نے اس دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے جنگجو طالبان کے خلاف کھڑے ہیں، وہ ہتھیار نہیں پھینکیں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ علمائے کرام کا مشورہ مانتے ہوئے ہم نے جنگ بندی کر دی تھی لیکن دوسری جانب طالبان نے وعدے کی خلاف ورزی کی اس لئے مجبوراً ہمیں بھی ہتھیار دوبارہ اٹھانے پڑے۔
تبصرے بند ہیں.