لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ نئے کوچز کی تلاش کے لیے جلد کارروائی کا آغاز کرے گا اور کوچز کی تلاش کے لیے اشتہار دیا جائے گا۔
مصباح الحق اور وقار یونس کے کوچنگ کے عہدوں سے دستبردار ہونے کے بعد عارضی طور پر ثقلین مشتاق اور عبدالرزاق کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ اور بولنگ کوچ کی تلاش کے لیے پی سی بی جلد عمل کا آغاز کرے گا۔
پی سی بی ذرائع کے مطابق کوچز کی تلاش کے لیے اشتہار دیا جائے گا اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل کوچزکی تقرری کا عمل پورا کرنے کا وقت ہے۔
پی سی بی نے غیر ملکی ہیڈ کوچ کی تقرری کا منصوبہ بنایا ہوا ہے اور اس کے لیے انگلینڈ کے پیٹرمورز کا نام گردش کر رہا ہے جب کہ قوی امکان یہی ہے کہ پیٹر مورزہی پاکستان ٹیم کے نئے کوچ ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق محمدعامر نے مصباح الحق اور وقار یونس کے جانے کے بعد اپنی ریٹائرمنٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
عامر نے یہ بیان بھی دیا تھا کہ اگر انتظامیہ تبدیل ہوئی تو وہ سلیکشن کیلئے دستیاب ہوں گے۔ محمد عامر کا کہنا تھا سابق کرکٹرز 2010 کی غلطی کو جواز بنا پر مجھ پر تنقید کرتے تھے۔ مجھے مینٹل ٹارچر کیا جا رہا تھا۔ پی سی بی کی موجودہ مینجمنٹ کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل سکتا اور موجود صورتحال میں ذہنی دباؤ برداشت نہیں کر سکتا۔
ریٹائرمنٹ کے فوری بعد عامر نے کہا تھا کہ عامر نے کہا میری لڑائی احسان مانی اور وسیم خان سے نہیں ہے۔ لوگوں کے دماغ میں ڈالا گیا میں پیسے کمانا چاہتا ہوں اور کچھ سابق کرکٹرز نے مجھے 2010 میں میچ فکسنگ کا طعنہ دیا۔
وقار یونس اور محمد عامر کے درمیان نوک جھوک بھی ہوتی رہی اور طنزیہ ٹویٹس کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔ وقار یونس نے کہا تھا کہ عامر ورک لوڈ ک ےباعث ٹیم سے باہر نہیں ہوئے وہ پرائیوٹ لیگ بھی تو کھیل رہے ہیں۔
جواب میں عامر نے کہا کہ وجہ سرکار وقار یونس صاحب ہی بتا سکتے ہیں، اللہ ایسی سوچ رکھنے والوں کو ہدایت دے۔
تبصرے بند ہیں.