افغانستان کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس بلانے کا مطالبہ

139

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کا چیئرپرسن شیری رحمان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی صورت حال پر اراکین کو بریفنگ دی۔

 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو افغان طالبان کو انگیج رکھنا چاہیے۔ اجلاس میں پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے پاکستان کےکردارکوسراہا، اراکین کمیٹی نے بتایا کہ افغانستان پرایک مشترکہ حکمت عملی اپنانے کے خواہاں ہیں۔

 

کمیٹی کی چیئرپرسن شیری رحمان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہےکہ افغانستان کے معاملے پر پارلیمان کا مشترکا اجلاس بُلایا جائے، ساری دنیا دیکھے گی کہ پاکستان کی پارلیمان یک آواز ہے۔

 

بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سکائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلسل کہہ رہا تھا کہ امن عمل، مذاکرات اور غیر ملکی افواج کے انخلاء کا عمل ساتھ ساتھ چلنا چاہیے اور ہم ذمہ دارانہ انخلاء کا مطالبہ کر رہے تھے تاکہ عدم تحفظ کا احساس پیدا نہ ہو جب کہ ہماری خواہش تھی کہ انخلاء کے ساتھ ساتھ افغان عوام کے ساتھ انگیجمنٹ جاری رکھی جائے۔

 

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عجلت میں انخلاء، افغان عوام کو تنہا چھوڑنے کے مترادف ہے اور یہی وہ غلطی تھی جو 90 کی دہائی میں کی گئی جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری اس غلطی کو نہ دہرائے اور افغانوں کو تنہا نہ چھوڑے اگر افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی کے ساتھ ساتھ عالمی دہشت گرد تنظیموں کو اپنی موجودگی بڑھانے کا موقع مل سکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان قیادت کی جانب سے سامنے آنے والے بیانات حوصلہ افزا ہیں اور عالمی برادری میں ان بیانات کے حوالے سے اعتماد کا فقدان ہے جبکہ میری رائے میں عالمی برادری کو اعتماد سازی کیلئے انہیں موقع دینا چاہیے اگر وہ اپنے بیانات کی عملی طور پر پاسداری کرتے ہیں تو ان پر اعتماد کیا جائے۔

 

وفاقی وزیر نے کہا کہ طالبان کو بھی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، طالبان کو بین الاقوامی قوانین اور روایات کا احترام یقینی بنانا ہو گا اور افغانوں کی انسانی ومالی معاونت کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ اقتصادی طور پر دیوالیہ نہ ہو پائیں جبکہ دیوالیہ ہونے کی صورت میں نتائج مزید خطرناک ہو سکتے ہیں۔

 

تبصرے بند ہیں.