افغان سرزمین امریکی قبضے سے آزاد، 20 سالہ طویل جنگ کا اختتام

225

کابل: افغانستان کی سرزمین سے امریکا سمیت تمام اتحادی ممالک کی فوجوں کا انخلا مکمل ہو چکا ہے۔ 31 اگست کی ڈیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے امریکی فوج کا آخری جہاز بھی اپنے فوجیوں کو لے جا چکا ہے۔ اس وقت کابل ایئرپورٹ کا مکمل کنٹرول طالبان نے سنبھال لیا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی 20 سالہ طویل جنگ کے اختتام کے بعد افغان سرزمین سے ہمارا آخری فوجی تک نکل چکا ہے۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب کابل سے آخری امریکی سی 17 طیارہ روانہ ہوا جس سے امریکا کی طویل ترین جنگ اپنے اختتام کو پہنچی۔ امریکی جنرل فرینک میکنزی نے کہا کہ افغان سرزمین سے ایک لاکھ تئیس ہزار شہریوں کا انخلا یقینی بنایا گیا۔

افغان امن معاہدہ کیلئے کلیدی کردار ادا کرنے والے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ افغانستان میں ہماری جنگ ختم ہو چکی ، آخری وقت تک قربانیاں دینے والی ہماری افواج خراج تحسین کی مستحق ہے۔

زلمے خلیل زاد نے لکھا کہ افغانستان کا محفوظ اور خوشحال مستقبل طالبان کا امتحان ہے۔ افغانستان کا مستقبل افغانوں کے ہاتھ میں ہے۔ افغان شہریوں نے اپنے لیے راستوں کا انتخاب خود کرنا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے انخلا بارے میڈیا کو تفصیلات بتاتے اپنی پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ ہم اپنا سفارتی دفتر دوحہ منتقل کر چکے ہیں۔ خطے میں انسداد دہشتگردی کی صلاحیت برقرار رکھیں گے۔ دوحہ میں امریکی سفارتکار طالبان سے رابطہ کریں گے۔

انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکی امداد طالبان کے بجائے دیگر اداروں کے ذریعے افغان عوام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے اس موقع پر طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ ویزا ہولڈرز کو افغانستان چھوڑنے کی اجازت دیں جبکہ انخلا میں مدد کرنے والے ممالک سے اظہارِتشکر بھی کیا۔

ادھر طالبان نے 20 سالہ طویل جنگ کے اختتام کو فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان نے مکمل آزادی حاصل کر لی ہے۔ افغان سرزمین سے امریکی فوجیوں کا مکمل انخلا ہو چکا ہے۔ امریکا کا آخری فوجی طیارہ بھی کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہو گیا ہے۔

طالبان رہنماانس حقانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے افغانستان میں ایک بار پھر تاریخ رقم کردی ہے۔ افغانستان پر امریکی اور نیٹو افواج کا 20 سالہ قبضہ آج ختم ہو گیا، جہاد اور قربانیوں کے بعد یہ تاریخی لمحات قابل فخر ہیں۔

تبصرے بند ہیں.