غریبوں کاوزیراعظم……؟

162

و زیراعظم عمرا ن خا ن کوبلاکسی شک و شبہ کے غریبو ں کا حکمرا ن،لیڈ را و رو ز یرا عظم کہا جا سکتا ہے کیو نکہ کپتا ن کی نہ صر ف 22سا لہ سیا سی جد و جہد غریبو ں سے شروع ہو کر غر یبو ں پر ختم ہو تی ہے بلکہ پچھلے تین سال سے عمران خا ن کی حکمر ا نی کا میٹرا ورمد ا ر بھی صر ف غریب کے گر دہی گھو م ر ہا ہے۔سا بق و ز یر ا عظم نوازشر یف ہو ں،پر و یز مشر ف یا پھر آ صف علی زرداری۔ و ہ سب ا قتدا ر کی ر نگینیو ں ا و ر مستیو ں کی و جہ سے کبھی کبھارنہیں بلکہ ا کثر ا و قا ت غر یبو ں کو یکسر بھول جا تے تھے لیکن غریبو ں کا یہ حکمر ا ن ا و ریہ وزیراعظم مسند ا قتد ا ر سنبھالنے سے لیکر آ ج تک غریبوں کو ایک د ن تو د و ر کسی ایک لمحے کے لئے بھی نہیں بھولے ہیں۔سا بق حکمر ا ن تو اس قد ر ظا لم ہوتے تھے کہ ا قتد ا ر ملنے کے بعد و ہ سکول، کا لجز، یونیور سٹیوں، سڑکو ں ا و ر پلو ں کی تعمیر جیسے فضو ل کاموں ا و ر منصو بو ں میں لگ یا پڑ کرغر یب عو ا م کونہ صرف نظر ا ند ا ز کر د یتے تھے بلکہ بھو ل ہی جا تے تھے لیکن قربا ن جا ؤ ں غر یبو ں کے ا س و ز یر ا عظم پر۔یہ جب سے ا س ملک کے حکمر ا ن بنے ہیں تب سے نہ یہ غریبوں کو بھو لے ہیں ا و ر نہ ہی ا س ملک کے غر یب انہیں بھو ل سکتے ہیں۔با ز ا ر سے پیٹ کا جہنم بھر نے کے لئے سودا سلف یا کو ئی ا و ر سا ما ن لا نا ہو۔یا۔کھا نا کھانے کا و قت ہو۔یا۔بجلی ا و ر گیس کے بل جمع کرنے ہو ں۔ یا۔ گاڑی میں پٹر و ل اور ڈ یز ل ڈ ا لنے کا مر حلہ ہو۔یا۔بچو ں کو سکو ل بھیجنا ہو۔شا د ی بیاہ کی تیا ر ی کا موقع ہو یا پھر سا منے کسی ا پنے کا جنا ز ہ ہو۔ مطلب ا یسا کو ئی مو قع ا و رو قت نہیں کہ جس میں اس ملک کے غریب ا پنے ا س عظیم حکمر ا ن ا و ر و ز یر اعظم کو یا د نہ کر تے ہو ں۔ا و ر غر یب ا پنے اس ا نمو ل وزیراعظم کو ہر وقت یاد بھی کیو ں نہ کر یں۔؟جب سے غر یبو ں کے اس غمخوار،ہمدردا و ر خیر خو ا ہ نے ا قتد ار سنبھا لا ہے تب سے یہ بھی تو ا یک گھڑی کیلئے غریبوں کو نہیں بھو لے۔ اس مرد قلند رنے تواب تک اقتد ا ر کے پو ر ے تین سال انہی غر یبو ں کو یا د کر تے کر تے ہی گزار د یئے ہیں۔ جو شخص یا شخصیت تین سال تک کسی کو مسلسل یا د رکھیں اسے پھر کیسے بھو لا جا سکتا ہے۔؟آ ج کچھ نادان یہ کہتے پھر ر ہے ہیں کہ غر یبو ں کے نا م پر ووٹ لینے والے عمران خان کوآج غریب یادہی نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حقیقت کے خلاف اور بالکل سفیدجھوٹ ہے۔ آپ پچھلے تین سال کاپو ر ا ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں آپ کووزیراعظم عمران خان لمحہ بہ لمحہ، موقع درموقع آ ٹا،چینی، گھی، دال، چاول، دودھ، سبزی، فروٹ، ا د و یات ا و ر پٹر و ل کی نئی ا و ر بڑ ھتی 
قیمتوں کے ساتھ غر یبو ں کو یا د کر تے ہو ئے د کھا ئی دیں گے۔سا بق حکمر ا نو ں کی تو موٹر و ے،پن بجلی گھر و ں،سکو ل،کا لجز،یو نیو ر سٹیزا و ر ہسپتا لو ں جیسے منصوبوں سے نیچے کبھی نظر ہی نہیں لگتی تھی۔یہ چینی، آٹا، گھی،دال،چا و ل،د و د ھ ا و ر ا د و یا ت تو ا ن کے کھاتے میں شما رہی نہیں ہو تے تھے لیکن غر یبو ں کے ا س و ز یر ا عظم نے ا پنی تمام تر تو ا نائیا ں، محنت، کوشش اور نظر یں چینی، آٹا، گھی، دال،چا و ل،د و د ھ ا و ر ا د و یا ت کی قیمتوں پر قیمتیں بڑ ھا نے پر مر کو زکر کے حقیقت میں غر یبو ں کے حکمران ہو نے کا ثبو ت دیا ہے۔ غریبو ں کے ا سی و ز یر ا عظم کاکما ل ہی تو ہے کہ روز مر ہ ا ستعما ل کی اشیاء سے لیکر ہر و ہ شے جس کا کسی نہ کسی طو ر پر غر یب کے سا تھ کو ئی تعلق ا و ر و اسطہ ہے اس و ز یر ا عظم نے تین سا ل میں ا سے کبھی بے تعلق نہیں چھو ڑ ا۔ غر یبو ں کے ا س و ز یر ا عظم نے ا یک کلو آ ٹے کو چا لیس سے 70روپے پر پہنچا کر غر یبو ں کو یاد فر ما یا۔پھر پچا س روپے کی کلو چینی کو ا پنی کپتا نی میں سینچر ی مکمل کرا کر غریبو ں کو ڈ بل یا دفر ما یا۔پھر گھی، دال،چا و ل،د و د ھ اور  ا د و یا ت کی قیمتوں میں ا ضافے کے ذ ر یعے بھی غریبو ں کوو قتاًفو قتاً یا د فر ما تے ر ہے ا و ریہ سلسلہ آ ج بھی تسلسل کے سا تھ جا ر ی و سار ی ہے۔آ ج بھی وزیراعظم صا حب کو جب کبھی غر یبو ں کی یا د ستا نے لگتی ہے تو و ہ چینی، آٹا، گھی، دال،چا و ل،د و د ھ ا و ر ا د و یا ت سمیت غر یبوں کے ا ستعما ل کی کسی بھی چیز کی قیمت میں فو ر ی ا ضا فہ کر کے ا یک سیکنڈ میں غریبوں کی ا س یا د کا بو جھ د ل سے ا تا ر پھینکتے ہیں۔ہما ر ے  ایک ا ستاد  تھے شا ئدا س کا بھی کپتا ن کے سا تھ کو ئی تعلق ہو۔ جب بھی کلاس میں کسی طالب علم کا د ھیا ن ذ ر ہ بھی ا د ھر ا د ھر ہو جا تا تو وہ فو ر اً ایک پھینٹی لگا کر کہتے میں تمہیں بھو لا نہیں ہوں۔ یہی حا ل ہما ر ے و ز یر ا عظم صا حب کا بھی ہے۔ا قتد ا ر میں آ ئے ا نہیں تین سا ل ہو گئے ہیں لیکن یہ ا ن تین سال میں غر یبو ں کو نہیں بھو لے۔آ ج بھی جب غر یبوں کا د ھیا ن کہیں مہنگا ئی،غر بت ا و ر بیروزگار ی سے ذ ر ہ بھی ا د ھر ا د ھر ہو جاتا ہے یا غر یب کہیں یہ محسوس کر نے لگتے ہیں کہ ہما ر ے و ز یراعظم صا حب ہمیں بھو ل گئے تو یہ صاحب فو ر اً آٹا، چینی، دال، چاول، د و د ھ،ا د و یا ت ا و ر پٹر و ل سمیت دیگرکسی چیز کی قیمت میں ا ضافے کی صو ر ت میں ایک زبردست پھینٹی لگا کر گو یا ہو تے ہیں کہ میں آپ کو بھولا نہیں ہو ں۔جن غر یبو ں کو کل تک یہ گلہ ا و ر شکو ہ رہتا تھا کہ ہما ر ا حکمر ا ن ا و ر و ز یرا عظم ہمیں یا د نہیں کر رہا۔آ ج و ہی غر یب ہا تھ ا ٹھا کر ا و ر جھو لیا ں پھیلا کر یہ د عا ئیں مانگ ر ہے ہیں کہ ا للہ کر ے ا پنا یہ وزیراعظم کسی طور طریقے سے ہمیں بھو ل جائے۔ لیکن کپتا ن بھی تو آ خر کپتا ن ہیں۔و ہ ا تنی جلد ی بھولنے و ا لے کہا ں ہیں۔؟جو شخص 92کے و ر لڈ کپ کو آج تک نہیں بھو ل سکے و ہ سیا ست کے ا س ٹی ٹو نٹی میچ کو کیسے بھو ل سکتے ہیں۔؟ما نا کہ بڑ ھتی مہنگائی، غربت ا و ر بیر و ز گا ر ی کے با عث آ ج ا س ملک میں عو ام ا س مو جو د ہ حکو مت سے پنا ہ ما نگ ر ہے ہیں لیکن لگتاہے کہ ا س حکو مت سے ا ن کی ا تنی جلد ی جا ن چھوٹنے و ا لی نہیں کیو نکہ عمر ا ن خا ن سا بق و ز یر ا عظم نو ا ز شر یف کی طر ح چور ہیں ا و ر نہ آصف علی ز ر د ا ر ی کی طرح ڈ ا کو۔بلکہ یہ ا س ملک کے لا کھوں نہیں کر و ڑ و ں غر یبو ں کے حکمر ا ن ا و ر و ز یر ا عظم ہیں ا و ر غر یبو ں کا ہر حکمر ا ن ا و ر ہر و ز یر ا عظم آ سا نی کے سا تھ پھر غر یبو ں کی جا ن کبھی نہیں چھو ڑ تا۔یہی و ہ و جہ ہے جس کی بنا پر ہمیں غر یبو ں سے ڈ ر لگے یا نا لیکن ا ن کے و ز یر ا عظم ا و ر حکمر ا ن سے ڈ ر ضر و ر لگتاہے۔بیگا نے ا تنی د ر د،تکلیف ا و ر پر یشا نی نہیں د یتے جتنی یہ ا پنے د یتے ہیں۔ نو ا ز شر یف ا و ر آ صف علی ز ر د ا ر ی غر یب تھے ا و ر نہ ہی غر یبو ں کے سا تھ ا ن کا کو ئی تعلق تھا۔ لوگ ا نہیں ا میر و ں ا و ر کبیر وں کے حکمر ا ن ا و ر و ز یر ا عظم کہتے تھے لیکن ا نہو ں نے غریبوں کو ا تنی تکلیف نہیں دی جتنی غر یبو ں کے ا س ا پنے و ز یر ا عظم نے محض تین سال میں د ی ہے۔غر یبو ں کے نام پر و و ٹ ا و ر ا قتد ا ر حا صل کر کے ا س صاحب نے غر یبو ں کا ہی جینا حر ا م کر د یا ہے۔کیا اس ملک میں آ ٹا،چینی،د ا ل، چاول، دود ھ، فر و ٹ،سبز ی،ا د و یا ت اور پٹر و ل کی قیمتو ں میں ا ضافے کے علا و ہ ا و ر کو ئی کا م نہیں۔۔؟جتنی تو ا نا ئیا ں کپتا ن ا و ر ا ن کی ٹیم نے ا شیائے ضر و ر یہ کی قیمتو ں کو آسما ن تک پہنچا نے میں صرف کیں ا تنی کو شش ا گریہ ملک سے لو ٹ ما ر،کر پشن،مہنگا ئی،غر بت ا و ر بیر و ز گار ی ختم کر نے کی کر تے تو آج شا ئد نہیں یقینا ملک ا و ر قو م کی یہ حا لت نہ ہو تی۔ زمینی حقا ئق یہ ہیں کہ ملک کا ہر شہر ی مہنگائی، غربت ا و ر بیر و ز گا ر ی کے ہاتھوں ز ند گی سے ا س قد ر تنگ ا و ر عا جز آ چکا ہے کہ و ہ ا ب خو د کشی ا و ر خو د سو ز ی کر نے سے بھی در یغ نہیں کر ر ہا لیکن اس کے با و جو د غر یبو ں کا یہ حکمر ا ن،یہ وزیراعظم ا و ر غر یب عو ا م کے د کھ ا و ر د ر د سے بے خبر اس کے کھلاڑ ی آج بھی چین کی با نسر ی بجا رہا ہے۔ یہ کا م ا گر چو ر نو ا ز شر یف ا و ر ڈ ا کو ز ر د ا ر ی کر تے تو ا و ر و ں کے سا تھ ہم بھی ان پر طعن و تشنیع کے د ونہیں تین حر ف بھیج د یتے لیکن یہ تو غر یبو ں کے و ز یر ا عظم کا ہے اورشا ئد کہ غر یبو ں کا و ز یر ا عظم ا یساہی ہو تا ہو۔

تبصرے بند ہیں.