میرا جی کی باتیں ……

151

دوستو،آج آپ سے کچھ باتیں میراجی سے متعلق ہوجائیں۔۔ ایک میرا جی ماضی میں لاہور میں گزرے ہیں،جن کا اصل نام محمد ثناء اللہ تھا۔ منشی محمد مہتاب الدین کے ہاں 25 مئی، 1912ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ پہلے ”ساحری“ تخلص کرتے تھے۔ لیکن ایک بنگالی لڑکی ”میرا سین“ کے یک طرفہ عشق میں گرفتار ہو کر ”میراجی“ تخلص اختیار کر لیا۔ میراجی کی ذات سے ایسے واقعات وابستہ ہیں کہ ان کی ذات عام آدمی کے لیے ایک افسانہ بن کر رہ گئی ہے۔لمبے لمبے بال،بڑی بڑی مونچھیں، گلے میں مالا، شیروانی پھٹی ہوئی، اوپر نیچے بیک وقت تین پتلونیں، اوپر کی جب میلی ہو گئی تو نیچے کی اوپر اور اوپر کی نیچے بدل جاتی۔ شیروانی کی دونوں جیبیں ہمیشہ بھری ہوئی رہتیں۔ صرف 38 سال کی عمر میں 3 نومبر، 1949ء کو انتقال کرگئے۔ اس مختصر سی عمر میں میراجی کی تصانیف میں ”مشرق و مغرب کے نغمے“، ”اس نظم میں“،”نگار خانہ“،”خیمے کے آس پاس“ شامل ہیں۔ جبکہ میراجی کی نظمیں، گیت ہی گیت، پابند نظمیں اور تین رنگ بھی شاعری کے مجموعے ہیں۔
موجودہ دور کی میراجی، کو شاعری تو نہیں آتی،حالانکہ کوشش کرکے دیکھ چکی ہیں لیکن انہیں خبروں میں رہنے کا فن آتا ہے۔ تازہ ترین انہوں نے لڑکیوں کے لئے عزت کی نئی منطق پیش کی ہے، فرماتی ہیں، لڑکے، لڑکیوں کو اتنی عزت دیں کہ وہ خود چھیڑنے پر مجبور ہوجائیں۔۔ایک ایسے وقت میں جب کہ ایک طرف لوگ مینارپاکستان والا بھول نہیں پارہے،میراجی کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ میرا جی کی گلابی انگریزی سے کون واقف نہیں۔۔میرا کی انگریزی ایسی ہی ہے جیسے کسی انگریز خاتون کو بھٹہ کھانے کو دے دیا جائے،اگر کبھی کسی گوری میم کو بھٹہ کھاتے دیکھا ہے تو یہ بھی لازمی دیکھا ہوگا کہ جگہ جگہ دانتوں تلے کچلے زخمی دانے بھٹے پر چپکے نظر آئیں گے۔۔میراجی بھی ایسی ہی ہے۔۔ان کی انگریزی کی شہرت سے ہر پاکستانی بخوبی واقف ہے۔۔”اگربتی“ کو ”اف لائٹ“ کہتی ہیں۔۔ تیزپات کو”فاسٹ لیف“ اور آلوبخارے کو ”پوٹیٹو فیور“ کہتی ہیں۔۔جہاز میں بیٹھتے ہی ائرہوسٹس سے پوچھتی ہیں۔۔ آپ کے پاس پتلا پن والا نوکیا کا 
چارجر ہے؟۔۔۔ ایک دفعہ کیلکولیٹر کی ضرورت پڑی تو دکان پر لینے گئی اور کہا۔۔ کوئی اچھے برانڈ کا کیلکولیٹر تو دے دیں پلیز۔۔۔ دکاندار نے کیلکولیٹر بنانے والی معروف کمپنی کا نام لیتے ہوئے سوالیہ انداز میں پوچھا۔۔ ”کیسیو“۔۔ میراجی کہنے لگی۔۔ اللہ کا شکر ہے جی، بس کیلکولیٹر دے دیں جلدی سے۔۔۔
بتانے والے بتاتے ہیں کہ اداکارہ میرا کو انگریزی بولنے کا شوق بچپن سے ہی تھا، اسی لئے انہوں نے ”خاص“ توجہ انگریزی پر رکھی، ٹیچر بھی انہیں کمال کے ملے، جو انہیں سی یو پی ”سپ“ پڑھاتے تھے۔۔مشین کو مچین۔۔۔سائنس کو ”سینس“کہنے پر ترجیح دیتے۔۔سکول سے میٹرک تو جیسے تیسے پاس کرلیا۔۔ اس کے بعد جب کالج گئیں تو داخلہ صرف اس وجہ سے رہ گیا کہ۔۔داخلہ فارم پر لکھا تھا۔۔نام ”کیپٹل“ میں لکھیں۔۔ اداکارہ میراجی فارم لے کر اسلام آباد پہنچ گئیں۔۔ میراجی کا کہنا ہے کہ بچپن سے انگریزی فلمیں دیکھنے کا شوق تھا، ہر طرح کی انگلش فلم کی کہانی تو سمجھ آجاتی تھی لیکن اسٹوری پلے نہیں پڑتی تھی اسی لئے انہوں نے لاتعداد فلمیں اپنی ذہانت کے بل بوتے پر سمجھ لیں۔۔ معروف اداکارہ و ماڈل ایمان علی نے کہا ہے کہ فلمسٹار میرا ایک لطیفہ ہے،خود کو پاپولر بنانے کیلئے عجیب وغریب حرکتیں کر کے میڈیا کی توجہ حاصل کرتی ہے، میرا کو شوہر کیساتھ ایک اچھے ماہر نفسیات کی بھی ضرور ت ہے۔۔ اداکارہ میرا کی انگریزی والدہ کی انتخابات میں شکست پر اور بگڑ گئی۔ اداکارہ میرا نے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا۔ گلابی انگریزی والی میرا نے فیئر کو افیئر اور کاؤٹنگ کو اکاؤنٹنگ کہہ دیا، میرا کا کہنا تھا کہ الیکشن افیئر نہیں ہوئے دوبارہ اکاؤنٹنگ ہونی چاہئے۔
ہمارے ایک دوست ہیں ان کے بڑے بھائی بال بچوں سمیت کافی عرصہ سے امریکہ میں مقیم ہیں ایک دفعہ وہ پاکستان آئے ہوئے تھے تو ہمیں اور ایک اور مشترکہ دوست کو بتایا کہ کسی دن ہم اس کے گھر آئیں تو وہ ہمیں ایک عجیب اور حیران کن چیز دکھائے گا خیرایک دن ہم ان کے گھر چلے گئے اور عجیب و غریب چیز دکھانے کی فرمائش کی تو ہمارا دوست اندر چلا گیا اور کچھ دیر بعد اپنے چھ سات سال کے بھتیجے کے ساتھ برآمد ہوا اور بولا کہ میرا یہ بھتیجا صرف سات سال کا ہے اور فر فر انگریزی بولتا ہے ہم نے بچے سے اپنی دیسی ساختہ انگریزی میں کئی سوال کئے جن کے بالکل ٹھیک جواب دے کر بچے نے ہمیں انگشت بدندان کر دیا ہم کئی دن تک سوچتے رہے اللہ! اللہ! جن کا بچہ اتنا علم والا ہے ان کے والدین کا کیا مقام ہو گا؟ ہمارے تمام نجی اور قومی اعلیٰ تعلیمی ادارے ناصرف داخلے کے اشتہار انگریزی زبان میں دیتے ہیں بلکہ داخلہ فارم، معلوماتی کتابچہ، فیس کا فارم اور ادارے کی ویب سائٹ بھی انگریزی زبان میں ہوتی ہے۔ اب کچھ دقیانوس قسم کے لوگ سوال کرتے ہیں کہ ادارہ یہ سب کچھ اردو زبان میں کیوں شائع نہیں کرتا تا کہ انہیں پڑھنے میں آسانی ہو۔ اب ان بھولے بادشاہوں کو کون سمجھائے کہ چونکہ ہمارے تعلیمی اداروں کا تعلیمی و تحقیقی معیار بہت اونچا ہے اور بین الاقوامی سطح پر ہمارے تعلیمی اداروں کا شمار صف اول کے چیدہ چیدہ اداروں میں ہوتا ہے اس لیے ساری دنیا سے طالب علم یہاں آ کر پڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں اب ان بین الاقوامی طلبہ کو چونکہ اردو نہیں آتی اور زیادہ تعداد بھی انہی طلبہ کی ہوتی ہے اس لیے سب کچھ انگریزی میں رکھا گیا ہے اب مقامی طلبہ کی اقلیت کے لیے سب کچھ اردو میں شائع کرنا ایک نامناسب فعل اور کارِ بیکار ہے اس لیے اس سے اجتناب کیا جاتا ہے۔
میراجی سے ایک ماڈل نے کہا کہ وہ اب ”لان“ ڈیزائن کرتی ہیں تواسکینڈلز کوئین نے ان سے کہا۔۔۔ میرے گھر کی لان بھی ڈیزائن کردو، گھانس بہت بڑی بڑی ہوگئی ہے۔۔کچھ عرصے پہلے اداکارہ میراکی کیپٹن نوید کے ہمراہ جب ایک ”متنازع“ وڈیو منظر عام پر آئی تو ہماری سمجھ میں پوری کہانی آگئی کہ میراجی کیوں مسلسل انگریزی کی ٹانگ توڑ رہی ہیں، اب اگر وہ اس قسم کی ”فلموں“ کیلئے خود کو تیار کررہی ہیں تو ان کیلئے ایک چھوٹا سا مشورہ ہے کہ ایسی فلموں میں ڈائیلاگز کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پہلے چاندی کے چمچ ہوا کرتے تھے، اب چمچوں کی چاندی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

تبصرے بند ہیں.