لاہور: امریکہ میں قید پاکستانی خاتون سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر جیل میں حملہ کیا گیا جس کے بعد انہیں غیر معینہ مدت کیلئے قید تنہائی میں رکھ دیا گیا ہے جہاں ان کی انتظامی نگرانی جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ افراد کو معاونت فراہم کرنے والی برطانوی تنظیم ‘کیج’ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل میں قید عافیہ صدیقی کے وکلا کے مطابق ایک قیدی کافی عرصے سے عافیہ صدیقی کو مسلسل ہراساں کررہا تھا اور اسی نے ان پر کافی کے کپ میں موجود کھولتی ہوئی چیز ان کے چہرے پر پھینک کر حملہ کیا۔
بیان میں بتایاگیا ہے کہ کپ میں کافی تھی یا کوئی اور مائع چیز، اس بارے میں واضح نہیں ہو سکا تاہم گرم چیز چہرے پر پھینکنے سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی زخمی ہوئیں اور انہیں وہیل چیئر کے ذریعے سیل سے نکالا گیا۔عافیہ صدیقی نے وکیل ماروا ایلبیلی کو بتایا کہ ’اللہ کا شکر ہے حملے کے نتیجے میں میں اندھی نہیں ہوئی۔‘
وکیل نے تنظیم کو بتایا کہ میں عافیہ صدیقی سے آخری مرتبہ ملنے گئی تو ان کے چہرے پر جلنے کے نشانات دیکھ کر حیران ہوگئی تھی اور ان کی بائیں آنکھ کے پاس بھی نشان تھا جبکہ ان کا دائیاں گال بھی ٹوتھ پیسٹ اور کاغذ کے چھوٹے ٹکڑوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ تنظیم نے عافیہ صدیقی پر حملے کی خبروں پر شدید تحفظات کا اظہار کرئے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس حملے سے متعلق اطلاع 30 جولائی کو ملی تاہم یہ واقعہ ہوا کب اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.