کابل :افغانستان میں اشرف غنی حکومت کے خاتمہ اور امریکی نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ نئی افغان حکومت کس کی ہوگی اور اس کا سٹرکچر کیسا ہوگا ۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے نے حیران کن دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ 31 اگست کو افغانستان سے امریکی انخلا کی تاریخ گزر جانے تک طالبان آئندہ حکومت کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
طالبان کے ساتھ مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ افغان عہدیدارکے مطابق انس حقانی نے مذاکرات کاروں کو 31 اگست تک فیصلہ سازی روکنے کی ہدایت کی ہے۔
ترک اخبار سے بات کرتے ہوئے ترجمان طالبان سہیل شاہین کا کہنا تھاپورا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے ، تعمیر نو کےلیے ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے،ادھر ترک صدر طیب اردوان کا کہنا ہےترکی طالبان سے بات کر سکتا ہے،ترکی افغانستان کی ترقی میں تعاون کرے گا،انہوں نے کہا اگر ہمارا دروازہ بجایا گیا تو دروازہ ضرور کھولیں گے۔
دوسری جانب، افغانستان میں زندگی معمول پر آنے لگی طالبان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پہلا جمعہ ادا کردیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.