طالبان سے لڑنے کو تیار ہیں امریکا مدد کرے ، احمد مسعود

162

کابل: مرحوم افغان کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے طالبان کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع کرنے کیلئے امریکا سے مدد مانگ لی ۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق طالبان مخالف معروف مزاحمتی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے امریکا سے ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

احمد مسعود کا کہنا ہےکہ اس کے پاس طالبان کا مقابلہ کرنے کےلیے مؤثر قوت موجود ہے لیکن ان کی ملیشیا کو امریکا کی جانب سے اسلحہ اور بارود فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے کالم میں احمد مسعود کا کہنا تھا کہ امریکا اس کی ملیشیا کو اسلحہ فراہم کرکے اب بھی ‘جمہوریت کا عظیم ہتھیار’  ثابت ہوسکتا ہے۔

احمد مسعود کا کہنا تھا کہ ’میں یہ کالم وادی پنجشیر سے لکھ رہا ہوں اور اپنے والد کے نقش قدم پر چلنے کے لیے تیار ہوں، میرے ساتھ مجاہدین بھی ہیں جو کہ ایک بار پھر طالبان کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہمیں مزید اسلحہ اور گولہ بارود درکار ہے۔‘

خیال رہے کہ احمد مسعود کے والد احمد شاہ مسعود ‘جنہیں پنجشیر کا شیر بھی کہا جاتا ہے’ کا شمار سوویت یونین کے خلاف مزاحمت کے دوران اہم جہادی کمانڈرز میں ہوتا تھا اور اس دوران سوویت افواج  پہاڑوں سے گھرے پنجشیر کے علاقے کو تسخیر کرنے میں ناکام رہی تھی۔

بعد ازاں طالبان کے کابل میں اقتدار میں آنے کے بعد بھی پنجشیر کا علاقہ ناقابل تسخیر رہا اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے 2 دن قبل ایک خود کش حملے میں اپنی موت سے قبل تک احمد شاہ مسعود طالبان کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے رہے۔

طالبان کے پہلے دور اقتدار میں بھی پنجشیر کا علاقہ طالبان مخالف شمالی اتحاد کا اہم گڑھ تھا اور ایک بار پھر یہ مزاحمت کی آخری سب سے بڑی امید بنتا جارہا ہے۔

احمد مسعود کا اپنے مبینہ مضمون میں مزید کہنا ہے کہ ’ہمارے ساتھ افغان فوج اور اسپیشل فورسز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد شامل ہوئی ہے جو کہ اپنے کمانڈرز کی جانب سے ہتھیار ڈالنے پر نالاں ہیں۔‘

احمد مسعود کا کہنا ہے کہ طالبان افغان بارڈر سے باہر بھی دنیا کے لیے خطرہ ہیں، طالبان کے زیر انتظام افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کی آماجگاہ بن جائے گا جس سے جمہوری سوچ رکھنے والوں کے لیے یہاں ایک بار پھر کوئی جگہ نہیں رہےگی۔

احمد مسعود نے بارہا کہا کہ ان کے جنگجو طالبان سے لڑنے کے لیے تیار ہیں تاہم انہیں امریکا کی مدد کی ضرورت ہے۔

تبصرے بند ہیں.