واشنگٹن: امریکہ نے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان پر قبضے کے بعد ان کے اسلحے اور آلات کے ایک بڑے ذخیرے پر قبضہ کر لیا ہے اور اس بات کا پوری طرح احساس ہے کہ مذکورہ سامان کی واپسی آسان نہیں ہو گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر ایسی بے تحاشا ویڈیوز موجود ہیں جن میں طالبان کو اسلحے اور گاڑیوں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ اسلحہ اور گاڑیاں امریکی فوجیوں کے زیر استعمال رہا اور پھر یہ افغان سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ قندھار ائیر پورٹ پر امریکہ کے جدید ترین بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور دیگر آلات پر بھی طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوان نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ افغانستان میں امریکہ کا دفاعی ساز و سامان کہاں گیا مگر یہ جانتے ہیں کہ اس کا ایک بڑا حصہ طالبان کے ہاتھ لگ چکا ہے اور ہمیں احساس ہے کہ طالبان یہ ساز و سامان آسانی سے ہمیں واپس نہیں کریں گے۔
دوسری جانب طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد تمام امریکی سفارتی اہلکاروں کو دارالحکومت کابل سے نکال لیا گیا ہے۔ کابل ائیرپورٹ سے مسافر لے جانے والی بین الاقوامی پروازوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور امریکہ، جرمنی اور فرانس سمیت دیگر ملکوں کے طیاروں میں بڑی تعداد میں شہریوں کا کابل سے انخلا جاری ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کابل میں موجود تمام امریکی سفارتی اہلکاروں کو نکال لیا گیا ہے اور دیگر سفارتی عملہ شہریوں کے انخلا میں مدد کرنے میں مصروف ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق طالبان نے شہریوں کو بحفاظت ائیرپورٹ آنے کی اجازت دی اور امریکیوں کے انخلاءمیں کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں کی۔
پینٹا گون میں میجر جنرل ٹیلر ہینک نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان نے کابل سے امریکی انخلا کی کوششوں میں مداخلت کی، کوئی حملہ کیا اور نہ ہی کوئی دھمکی دی، اور امید ہے کہ آگے بھی ایسا ہی ہو گا، امریکی شہریوں کے انخلاءکیلئے ہر گھنٹے پرواز اڑانے کی کوشش ہے۔
تبصرے بند ہیں.