دماغ کے سوچنے کی صلاحیتوں کو کیسے بہتر کیا جاسکتا ہے ، تحقیق

317

لندن :ہم اپنے دماغ کو اپنے لئے مزید فعال اور بہتر بنا سکتے ہیں  ۔ ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گذرتے وقت کے ساتھ ہم بہت سی چیزوں کو دماغ سے ڈیلیٹ کردیتے ہیں لیکن جب ضرورت پڑتی ہے تو ڈیلیٹ کی ہوئی چیزیں ہمارے دماغ کو نہیں ملتی جس سے ہمارا دماغ اتنی تیزی سے نہیں سوچتا جتنا چند سال پہلے سوچا کرتا تھا ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ گذرتے وقت کے  ساتھ ان چیزوں کو یاد رکھتا ہے جن کی ہمیں اکثر وبیشتر ضرورت پڑتی رہتی ہے لیکن جب ہم کئی سال تک ان چیزوں کو نظر انداز کردیتے ہیں جن کا ہم سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہوتا تو وہ لفظ  اور وہ باتیں دماغ کے اس حصے میں چلی جاتی ہیں جس کو ہم زیادہ استعمال نہیں کرتے ۔ اس کو ماہرین”  برین فوگ  ” کے لفظ سے بھی یاد کرتے ہیں ۔

ماہرین کے مطابق لندن میں دس سال کی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک آدمی نے اپنے  دماغ کی سوچنے کی صلاحیت کو پہلے سے زیادہ بہتر کرلیا ۔ اس نے اپنے مطالعہ کو بڑھایا اور ان چیزوں پر بھی وقفے وقفے سے توجہ دیتا رہا جن کی اس کو اپنی زندگی میں زیادہ ضرورت نہیں تھی لیکن ایک مخصوص عرصے کے بعد جب اس شخص پر ریسرچ کی گئی تو اس کے دماغ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پہلے سے بہتر تھی ۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ میں سوچنے سمجھ کی صلاحیت برین فوگ کی وجہ سے کم ہوجاتی ہے ۔ ہمیں الفاظ یاد نہیں رہتے اور اکثر دوران گفتگو ہمیں جو الفاظ درکار ہوتے ہیں وہ ہمیں دماغ سے موصول نہیں ہوپاتے۔

ماہرین صحت نے دماغی صلاحیتوں کو کمزور پڑنے کی کیفیت کو نیورو ہیکنگ کا نام دیا ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس نیوروہیکنگ کی کیفیت سے  ہم دو طریقوں سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے مطالعہ کو بڑھانا چاہئے اور وہ چیزیں جن کو ہم نظر انداز کردیتے ہیں ان کو بھی اپنے دماغ میں جگہ دیں ان کو نظرانداز کرنے کی سوچ کو ترک کریں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ  چاہے ہمیں ضرورت نہ ہو لیکن چیزوں کو اپنے دماغ سے ڈیلیٹ نہ کریں اس سے جب کبھی بھی ان سے جڑی ہوئی کوئی سوچ دماغ میں آئے گی تو وہ نظرانداز نہ کی ہوئی چیزیں بھی آپ کے دماغ میں موجود ہوں گی اور آپ ان کو  بوقت ضرورت استعمال کرسکتے ہیں ۔

تبصرے بند ہیں.