افغانستان سے واپسی کا فیصلہ درست تھا، مجھے کوئی شرمندگی نہیں: امریکی صدر

150

واشنگٹن: امریکی صدر جوزف بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں جنگ خت کرنے کے فیصلے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے۔ امریکی فوج وہ کام نہیں کر سکتی جو افغان فوسرز نے اپنے لیے خود نہیں کیا۔

افغانستان کی صورتحال اور وہاں طالبان کے کنٹرول کے بعد پہلی مرتبہ قوم سے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ اشرف غنی نے غلط کہا تھا کہ افغان فوج طالبان سے لڑے گی، جب افغان فورسزخود نہیں لڑیں تو امریکی فوجی کیا کر سکتے ہیں۔ ہمارا مقصد افغان قوم کی تعمیر نہیں بلکہ اپنے ملک میں دہشت گردی کی روک تھام ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دہراؤں گا، کاؤنٹر ٹیررازم پر فوکس کر رہے ہیں، افغانستان میں امریکی مشن دہشتگردی کی روک تھام کیلئے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغان فوج پر اربوں ڈالر خرچ کیے، افغان فوج کو ہر طرح کے ہتھیار مہیا کیے، چین اور روس کی خواہش ہے کہ امریکا افغانستان میں رہ کر مزید ڈالر خرچ کرے۔

صدر جوبائیڈن نے کہا کہ افغان حکومت کا تیزی سے خاتمہ حیرت کی بات تھی۔ طالبان سے لڑنے کے بجائے افغان قیادت ملک سے بھاگ گئی۔ نئی افغان حکومت کو تمام شہریوں اور غیر ملکیوں کی سکیورٹی یقینی بنانا ہو گی۔ ہم افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اب ہماری توجہ اس پر ہے کہ مستقبل میں کیا امکانات ہیں۔

امریکی صدرنے مزید کہا کہ امریکی اور اتحادی فوجی کے انخلا کیلئے 6 ہزار فوجی بھیجے ہیں۔ کابل میں سفارتخانہ بند کرکے عملہ نکال لیا گیا ہے۔ آنے والے دنوں میں اپنے سول اور فوجی اہلکاروں کو نکال لیں گے۔ اگر انخلا روکنے کی کوشش کی تو سخت جواب دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس بطور صدر دو ہی راستے تھے، امن معاہدے پر عمل پیرا ہوتے یا دوبارہ لڑائی کرتے۔ افغانستان میں امریکی مہم کا مقصد قوم کی تعمیر نہیں بلکہ امریکی سرزمین پر ایک دہشت گرد حملے کو روکنا تھا۔

تبصرے بند ہیں.