لاہور: سوزوکی نے 40 سال کے طویل عرصے بعد سوزوکی بولان منی وین المعروف (کیری ڈبہ) اور راوی پک اپ کو بند کرنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے اور سال 2023 تک ان کی جگہ 660 سی سی انجن والی ’سوزوکی ایوری‘ لے لے گی۔
مارکیٹ کے معتبر ذرائع نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ بولان کو 1982 میں ’ہائی روف‘ کے طور پر لانچ کیا گیا تھا لیکن بعدازاں 1991ءمیں جب کراچی میں بن قاسم پلانٹ میں مقامی طور پر اس کی تیاری شروع ہوئی تو اس کا نام تبدیل کر کے ’بولان‘رکھا گیا، یہ تب سے پاکستان میں وسیع پیمانے پر مقبول گاڑیوں میں سے ایک ہے۔
آٹو مینوفیکچررز جب کسی گاڑی کو بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں تو اس بارے میں پاکستان سٹاک یکسچینج کو مطلع کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن سوزوکی نے ایسی کسی بھی پیش رفت سے انکار کیا ہے۔ اس کے برعکس ، سوزوکی ڈیلرشپ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’ ہاں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ چھٹی جنریشن کی نئی منی وین ایوری اگلے سال متعارف کرائی جائے گی اور سوزکی بولان کو بند کر دیا جائے گا۔‘
کچھ رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان سوزوکی موٹر کمپنی (PSMC) نے آٹو پارٹس مینوفیکچررز اور سپلائرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے پرزے بنائیں اور خریدیں جو سوزوکی ایوری منی وین میں بھی استعمال ہو سکیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چھٹی جنریشن کی ایوری کو متعارف کرائے جانے کا قوی امکان ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے فروری میں انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کو ہدایت کی تھی کہ وہ گاڑیوں میں ائیر بیگز کی تنصیب کو لازمی حفاظتی اقدام کے طور پر یقینی بنائے، آٹوموٹو انڈسٹری کے ذرائع قیاس آرائی کرتے ہیں کہ شائد اس فیصلے نے PSMC کو کار سوزوکی بولان اور راوی پک اپ کو ’ریٹائر‘ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
پاکستان میں سوزوکی مہران اور ڈائی ہاٹسو کورے کو ’یورو -2‘ ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا اور بولان اور راوی کا حشر بھی شائد ایسا ہی ہو گا کیونکہ ان کے اندرونی حصے میں ائیر بیگز لگانے کیلئے جگہ ہی نہیں ہے۔ سوزوکی ایوری کو پہلے ہی پاکستانی مارکیٹ میں سی بی یو کے طور پر درآمد کر کے فروخت کیا جا رہا ہے لیکن پی ایس ایم سی جلد ہی اسے مقامی طور پر اسمبل شدہ گاڑی کے طور پر فروخت کیلئے پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
تبصرے بند ہیں.