معیشت کا منظرنامہ مثبت ہے، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر

199

کراچی: گورنر بینک دولت پاکستان ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ معیشت کی لچک اور کووڈ 19 کی وبا کے دوران کاروباری اداروں اور عام لوگوں کی مدد کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے پیشِ نظر مالی سال 2022ء میں پاکستان کی معیشت میں بحالی جاری رہے گی، اس بحالی کا اظہار مالی سال 2021ء کے دوران جی ڈی پی میں توقع سے زیادہ نمو سے بھی ہوتا ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی شعبے کو ڈجیٹل بنانے کی غرض سے کیے گئے اقدامات کے اثرات اور کاروبار کرنے میں آسانی لا کر کاروباری ماحول کی بہتری سے معیشت کو مزید مستحکم بنانے میں مددملے گی۔

انہوں نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری اداروں کو سہولت پہنچانا اسٹیٹ بینک کی بنیادی ترجیح ہے۔

رضا باقر نے کاروباری اداروں پر زور دیا کہ سٹیٹ بینک کی موجودہ ری فنانس سہولتوں کا بھرپور فائدہ اٹھائیں جن میں برآمدات کے فروغ، مالیاتی شمولیت اور دیگر اہم کلیدی اہداف کے مخصوص مقاصد کے تحت مارکیٹ سے کہیں کم مارک اپ ریٹس پر قرضے دیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگست 2019ء میں سٹیٹ بینک اور ایف پی سی سی آئی کے گزشتہ اجلاس کے بعد کاروباری برادری کو سٹیٹ بینک کی جانب سے فراہم کردہ سہولتوں میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ اگست 2019ء کے آخر میں برآمد کنندگان کے لیے ورکنگ کیپٹل یعنی ایکسپورٹس ری فنانس کی واجب الادا رقم 278 ارب روپے تھی جو جون 2021 کے آخر میں دگنی ہوکر 564 ارب روپے ہوگئی۔

گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے ساتھ پچھلے اجلاس کے بعد کسی بھی برآمدی کاروبار کے لیے طویل مدتی معینہ رعایتی فنانس یعنی طویل مدتی مالکاری سہولت (ایل ٹی ایف ایف)کا استعمال 165ارب روپے سے53 فیصد بڑھ کر 253 ارب روپے ہوگیا۔پاکستان میں ماحول کے فروغ کے لیے قابل تجدید توانائی کے رعایتی قرضے پانچ گنا سے بھی زیادہ بڑھے اور 9 ارب روپے سے 51 ارب روپے ہوگئے۔

تبصرے بند ہیں.