کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے آج ملک بھر میں یوم استحصال منایا جا رہا ہے

229

اسلام آباد: بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے فوجی معاصرے کو دو برس بیت گئے۔ مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے پاکستانی آج یومِ استحصال منا رہے ہیں۔

بھارت میں نریندر مودی کی حکومت سنبھالتے ہی کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا۔ پانچ اگست 2019ء کو مودی حکومت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی تھی۔

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور کشمیری عوام کیخلاف بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کی مذمت کیلئے متعدد تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

وفاقی دارالحکومت سمیت تمام بڑے شہروں میں ایک میل کی یکجہتی ریلی کا انعقاد کیا جائے گا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اسلام آباد میں ریلی کی قیادت کریں گے جس کے شرکا سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم لہرائیں گے۔

ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی جائے گی جبکہ ایک منٹ کیلئے ٹریفک رک جائے گی اور سائرن بجائے جائیں گے۔ ریڈیو پاکستان اور ٹیلی ویژن چینلز ایک منٹ کی خاموشی کے فوراً بعد پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے قومی ترانے بجائیں گے۔

ادھر اسلام آباد اور دوسرے صوبائی دارالحکومتوں کی مرکزی شاہراہوں پر پوسٹر اور بل بورڈز آویزاں کئے گئے ہیں جن پر کشمیری عوام کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا ہے اور مقبوضہ وادی میں بھارتی قابض فوج کے مظالم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 6 برسوں میں 37 ہزار کشمیریوں کو گرفتا جبکہ 2 ہزار سے زیادہ شہید کر دیئے گئے۔ جنوری 2015 میں نریندر مودی کا حکومت سنبھالنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی انتہا ہو گئی، بھارت کی ریاستی دہشت گردی میں بے پناہ اضافہ ہواجنوری 2015 سے جولائی 2021 کے دوران ایک ہزار 1968 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔

مودی کی بے لگام فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں 158 خواتین بیوہ اور 350 بچے یتیم ہوئے۔ 33 ہزار کشمیری، لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ، گولیاں لگنے اور پیلیٹ گن کے چھرے لگنے کے نتیجے میں شدید زخمی ہوئے۔

انتہا پسند اور فاشسٹ مودی کے دور حکومت میں 1 ہزار 174 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ 5 اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سلب کرکے بدترین کرفیو نافذ کر دیا گیا۔

کرفیو کے باعث کشمیریوں کا روزگار بند ہوگیا، معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ اسکولز اور یونیورسٹیوں کی بندش سے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہوا۔ مودی نے اپنے دور میں کشمیری زمینوں پر ہندوؤں کو بسانے اور آبادیاتی تناسب بدلنے کی گھناؤنی سازش تیار کی۔ لاکھوں ہندوؤں کو کشمیر کا ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ دیا گیا۔

تبصرے بند ہیں.