امریکا کے علاوہ کوئی اور اشرف غنی کو سیاسی مفاہمت کیلئے آمادہ نہیں کر سکتا، معید یوسف

204

اسلام آباد: مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے امریکا پر واضح کر دیا کہ افغان صدر اشرف غنی کو سیاسی مفاہمت کیلئے راضی کرنا اس کی ذمہ داری ہے لیکن اس کی جانب سے انھیں کوئی پیغام نہیں جا رہا۔

 

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی نے کہا امریکا کے علاوہ کوئی اور صدر اشرف غنی کو سیاسی مفاہمت کیلئے بات چیت پر آمادہ نہیں کر سکتا لیکن اس میں کوئی پیشرفت نظر نہیں آ رہی۔ امریکا کی جانب سے افغان صدر کو یہ پیغام نہیں مل رہا کہ بیٹھ کر معاملہ حل نہ کرنے سے وہ اپنے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔

 

افغانستان کی پل، پل کی بدلتی صورتحال اور اس کیساتھ جڑے خطرات بارے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کیلئے ناگزیر ہے جبکہ پاکستان یہ کوششیں اس لئے کر رہا ہے کیونکہ یہ اس کا اپنا مفاد ہے جبکہ امن افغانیوں کا بھی حق ہے۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں جتنی تیزی سے صورتحال تبدیل ہو رہی ہے اتنی سرعت کیساتھ ہی ہمیں فیصلہ کرنا ہے کیونکہ اب ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ افغان قوتوں کو ایک جگہ بیٹھ کر ہی کوئی نہ کوئی سیاسی حل نکالنا پڑے گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ہم جنگ دیکھ رہے ہیں جس کا نقصان سرا سر پاکستان کو ہوگا اور اگر معاملہ بیٹھ کر حل نہ کیا تو معاملات خراب ہونگے۔

 

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ امریکا یہ بھی نہیں کر سکتا کہ وہ سیاسی طور پر اپنی رہنمائی چھوڑ دے اور یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کو بٹھائے کیونکہ ایک طرف تو امریکا کی طرف سے یہ سنگل آ رہا ہے کہ پاکستان سے بڑھ کر اہم ہے ہی کوئی نہیں جبکہ دوسری جانب عملی طور پر ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔ افغانستان سے انخلا پاکستان نہیں بلکہ امریکا کا فیصلہ تھا اور اب یہ بات زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ ہم نے آگے کیسے بڑھنا ہے۔

 

انہوں نے کہا ہم نے امریکا کو کھل کر اپنی پوزیشن بتا دی ہے اور پاکستان کی پالیسی واضح ہے جبکہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور سیاسی مفاہمت کا عمل فوری طور پر آگے بڑھنا چاہیے جبکہ خطے میں انڈیا کے علاوہ کوئی اور ملک افغان تنازع جاری نہیں رکھنا چاہتا۔

 

تبصرے بند ہیں.