نذیر چوہان اپنے بیان پر نادم، مشیر داخلہ شہزاد اکبر سے شرمندہ، معافی مانگ لی

180


لاہور: رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان نے مشیر داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر کیخلاف دیئے گئے اپنے بیان پر دلی طور پر نادم ہو کر معافی مانگ لی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں نذیر چوہان نے کہا کہ پچھلے دنوں میں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شہزاد اکبر صاحب کا ایک قادیانی گروپ کیساتھ تعلق ہے، انھیں چاہیے کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں۔

نذیر چوہان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس پر پہلے بھی وضاحت دی تھی، اب دوبارہ شہزاد اکبر نے واضح کر دیا ہے کہ میں ختم نبوت ﷺ پر یقین رکھتا ہوں، اور پیارے آقا حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی ﷺ سمجھتا ہوں۔

تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے اپنا عقیدہ واضح کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کسی کو کافر کہتا ہوں اور نہ ہی مجھے اس بات کا حق پہنچتا ہے کہ کسی کو ایسا کہوں۔

نذیر چوہان نے کہا کہ اگر میرے اس بیان سے شہزاد اکبر صاحب کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں ان سے معذرت خواہ ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ انھیں
اور ان کے بچوں کو صحیح سلامت رکھے آمین۔

خیال رہے کہ جہانگیر ترین گروپ کے جیل میں قید ایم پی اے نذیر چوہان کو دل کی تکلیف ہونے کے باعث پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کر دیا گیا تھا۔

پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں نذیر چوہان کے مختلف ٹیسٹ ہوئے جس کے بعد انھیں ہسپتال میں داخل کر لیا گیا۔

مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے خلاف بیان دینے پر نذیر چوہان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا گیا تھا جہاں انھیں دل کی تکلیف شروع ہوگئی۔

اس سے قبل نذیر چوہان کو لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت میں ایف ائی اے کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نذیر چوہان پر شہزاد اکبر کے مذہبی عقیدہ بارے اشتعال انگیز بیان دینے کا الزام عائد ہے۔

پراسیکیوٹر نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس جب تک واٹس اپ ڈیوائس نہیں آئی گی تب تک ہم مزید تحقیق کو نہیں پہنچ سکتے۔ اس لیے ہمیں واٹس اپ کے گروپس کے متعلق جاننے کے لیے موبائل لینا لازمی ہے کیونکہ ہمیں تب ہی پتا لگے گا کہ کس کس کو مسیجز کیے گئے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ راجہ وسیم شریک ملزم ہے اسے بھی گرفتار کرنا ہے۔ ہم نے اکاؤنٹس کی معلومات حاصل کی ہیں۔ یہ ہم سے تعاون نہیں کر رہے۔ ہم سختی تو کر نہیں سکتے انھیں چاہتے کہ ہمیں اپنا موبائل دے جب ہم فیس بک کھولتے ہیں تو وہ بنا ڈیوائس کے کھلتی ہی نہیں۔

تبصرے بند ہیں.